جامع الترمذي - حدیث 1939

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِصْلاَحِ ذَاتِ الْبَيْنِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ ح و حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ وَأَبُو أَحْمَدَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ الْكَذِبُ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ يُحَدِّثُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ لِيُرْضِيَهَا وَالْكَذِبُ فِي الْحَرْبِ وَالْكَذِبُ لِيُصْلِحَ بَيْنَ النَّاسِ و قَالَ مَحْمُودٌ فِي حَدِيثِهِ لَا يَصْلُحُ الْكَذِبُ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَسْمَاءَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ خُثَيْمٍ وَرَوَى دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَسْمَاءَ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ دَاوُدَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1939

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں آپس میں صلح کرانے کابیان​ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : 'صرف تین جگہ پر جھوٹ جائزاورحلال ہے ، ایک یہ کہ آدمی اپنی بیوی سے بات کرے تاکہ اس کو راضی کرلے ، دوسراجنگ میں جھوٹ بولنا اورتیسرا لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے جھوٹ بولنا' ۔ ٍ داودبن ابی ہندنے یہ حدیث شہربن حوشب کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، لیکن اس میں 'اسماء رضی اللہ عنہا ' کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اسماء کی حدیث کو ہم صرف ابن خیثم کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۳-اس باب میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے ۔