أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّبَاغُضِ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ يَئِسَ أَنْ يَعْبُدَهُ الْمُصَلُّونَ وَلَكِنْ فِي التَّحْرِيشِ بَيْنَهُمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَسُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَبُو سُفْيَانَ اسْمُهُ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ
کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں
آپس میں بغض رکھنے کی مذمت کابیان
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' شیطان اس بات سے مایوس ہوچکا ہے کہ مصلی اس کی عبادت کریں گے ، لیکن وہ ان کے درمیان جھگڑا کرانے کی کوشش میں رہتا ہے ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے ،۲- اس باب میں انس اورسلیمان بن عمروبن احوص عن أبیہ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
تشریح :
۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ شیطان اس بات سے مایوس ہوچکا ہے کہ مسلمان مرتد ہوکر بت پرستی کریں گے، اور شیطان کو پوجیں گے، اس مایوسی کے بعد وہ مسلمانوں کو آپس میں ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے ، ان کے اندر بزدلی پیداکرنے، جنگ وجدال اور فتنوں میں انہیں مشغول رکھنے کی کوشش میں لگاہوا ہے۔
۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ شیطان اس بات سے مایوس ہوچکا ہے کہ مسلمان مرتد ہوکر بت پرستی کریں گے، اور شیطان کو پوجیں گے، اس مایوسی کے بعد وہ مسلمانوں کو آپس میں ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے ، ان کے اندر بزدلی پیداکرنے، جنگ وجدال اور فتنوں میں انہیں مشغول رکھنے کی کوشش میں لگاہوا ہے۔