أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَسَدِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ الْعَطَّارُ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقَاطَعُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَلَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ
کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں
حسدکابیان
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' آپس میں قطع تعلق نہ کرو، ایک دوسرے سے بے رخی نہ اختیار کرو، باہم دشمنی و بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے حسدنہ کرو، اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ، کسی مسلمان کے لیے جائزنہیں کہ تین دن سے زیادہ اپنے مسلمان بھائی سے سلام کلام بند رکھے ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، زبیر بن عوام، ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : اسلام نے مسلم معاشرہ کی اصلاح اور اس کی بہتری کا خاص خیال رکھا ہے، اس حدیث میں جن باتوں کا ذکر ہے ان کا تعلق بھی اصلاح معاشرہ اور سماج کی سدھار سے ہے، صلہ رحمی کا حکم دیاگیا ہے، ہاہمی بغض و عناد اور دشمنی سے باز رہنے کو کہاگیا ہے، حسد جومعاشرہ کے لیے ایسی مہلک بیماری ہے جس سے نیکیاں جل کر راکھ ہوجاتی ہیں، اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔
۱؎ : اسلام نے مسلم معاشرہ کی اصلاح اور اس کی بہتری کا خاص خیال رکھا ہے، اس حدیث میں جن باتوں کا ذکر ہے ان کا تعلق بھی اصلاح معاشرہ اور سماج کی سدھار سے ہے، صلہ رحمی کا حکم دیاگیا ہے، ہاہمی بغض و عناد اور دشمنی سے باز رہنے کو کہاگیا ہے، حسد جومعاشرہ کے لیے ایسی مہلک بیماری ہے جس سے نیکیاں جل کر راکھ ہوجاتی ہیں، اس سے بچنے کی تلقین کی گئی ہے۔