أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مُوَاسَاةِ الأَخِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ لَمَّا قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ فَقَالَ لَهُ هَلُمَّ أُقَاسِمُكَ مَالِي نِصْفَيْنِ وَلِيَ امْرَأَتَانِ فَأُطَلِّقُ إِحْدَاهُمَا فَإِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا فَتَزَوَّجْهَا فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ فَدَلُّوهُ عَلَى السُّوقِ فَمَا رَجَعَ يَوْمَئِذٍ إِلَّا وَمَعَهُ شَيْءٌ مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ قَدْ اسْتَفْضَلَهُ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ مَهْيَمْ قَالَ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَمَا أَصْدَقْتَهَا قَالَ نَوَاةً قَالَ حُمَيْدٌ أَوْ قَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَزْنُ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ وَزْنُ ثَلَاثَةِ دَرَاهِمَ وَثُلُثٍ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَزْنُ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ وَزْنُ خَمْسَةِ دَرَاهِمَ سَمِعْتُ إِسْحَقَ بْنَ مَنْصُورٍ يَذْكُرُ عَنْهُمَا هَذَا
کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں بھائی کے ساتھ مروت اورغم خواری کابیان انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ (ہجرت کر کے ) مدینہ آئے تونبی اکرمﷺ نے ان کے اورسعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا ، سعد بن ربیع نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے کہا: آؤ تمہارے لیے اپناآدھاما ل بانٹ دوں ، اورمیرے پاس دوبیویاں ہیں ان میں سے ایک کو طلاق دے دیتاہوں، جب اس کی عدت گزر جائے تو اس سے شادی کرلو ،عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہارے مال اور تمہاری اولاد میں برکت دے ، مجھے بازارکا راستہ بتاؤ، انہوں نے ان کو بازار کا راستہ بتادیا، اس دن وہ (بازار سے ) کچھ پنیر اورگھی لے کرہی لوٹے جونفع میں انہیں حاصل ہوا تھا ، اس کے (کچھ دنوں) بعد رسول اللہ ﷺ نے ان کے اوپر زردی کا اثردیکھا تو پوچھا: کیابات ہے؟' (یہ زردی کیسی) کہا: میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے، آپ نے پوچھا:' اس کو مہرمیں تم نے کیا دیا؟' کہا: ایک (سونے کی) گٹھلی ، (یاگٹھلی کے برابر سونا) آپ نے فرمایا:' ولیمہ کروا گرچہ ایک بکری ہی کا ہو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- احمدکہتے ہیں:گٹھلی کے برابرسوناسوا تین درہم کے برابر ہوتا ہے ، ۳- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں: گٹھلی کے برابر سونا ، پانچ درہم کے برابر ہوتا ہے۔