أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الذَّبِّ عَنْ عِرْضِ الْمُسْلِمِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ أَبِي بَكْرٍ النَّهْشَلِيِّ عَنْ مَرْزُوقٍ أَبِي بَكْرٍ التَّيْمِيِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ رَدَّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ رَدَّ اللَّهُ عَنْ وَجْهِهِ النَّارَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں
مسلمان کی عزت بچانے کابیان
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' جوشخص اپنے بھائی کی عزت (اس کی غیر موجود گی میں ) بچائے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے چہرے کو جہنم سے بچائے گا ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے ۔
تشریح :
۱؎ : بعض احادیث میں 'عن عرض أخيه' کے بعد 'بالغيب' کا اضافہ ہے، مفہوم یہ ہے کہ جو اپنے مسلمان بھائی کی غیر موجود گی میں ا س کا دفاع کرے اور اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرے اس کی بڑی فضیلت ہے، اور اس کا بڑا مقام ہے، اس سے بڑی فضیلت اور کیا ہوسکتی ہے کہ رب العالمین اسے جہنم کی آگ سے قیامت کے دن محفوظ رکھے گا۔
۱؎ : بعض احادیث میں 'عن عرض أخيه' کے بعد 'بالغيب' کا اضافہ ہے، مفہوم یہ ہے کہ جو اپنے مسلمان بھائی کی غیر موجود گی میں ا س کا دفاع کرے اور اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرے اس کی بڑی فضیلت ہے، اور اس کا بڑا مقام ہے، اس سے بڑی فضیلت اور کیا ہوسکتی ہے کہ رب العالمین اسے جہنم کی آگ سے قیامت کے دن محفوظ رکھے گا۔