جامع الترمذي - حدیث 1930

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي السَّتْرِ عَلَى الْمُسْلِمِ​ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُسْلِمٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ فِي الدُّنْيَا يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ سَتَرَ عَلَى مُسْلِمٍ فِي الدُّنْيَا سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى أَبُو عَوَانَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1930

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں مسلمان کے عیب پر پردہ ڈالنے کابیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' جس نے کسی مسلمان کی کوئی دنیاوی تکلیف دورکی ، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دورفرمادے گا، جس نے دنیامیں کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کی اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ دنیا اورآخرت دونوں میں آسانی کرے گا ، اور جس نے دنیا میں کسی مسلمان کے عیب کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ دنیا اورآخرت میں اس کے عیب کی پردہ پوشی کرے گا ، جب تک بندہ اپنے بھائی کی مددمیں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی مددمیں ہوتا ہے' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس حدیث کو ابوعوانہ اورکئی لوگوں نے 'عن الأعمش عن أبی صالح عن أبی ہریرۃ عن النبی ﷺ ' کی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے ، لیکن اس میں 'حدثت عن أبی صالح'کے الفاظ نہیں بیان کیے ہیں،۳- اس باب میں ابن عمراورعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ اللہ کی رضا کی خاطر دنیاوی مفاد کے بغیر جوکوئی مسلمانوں کی حاجات و ضروریات کا خاص خیال رکھے اور انہیں پوری کرے تو اس کا یہ عمل نہایت فضیلت والا ہے، ایسے شخص کی حاجات خود رب العالمین پوری کرتاہے، مزید اسے آخرت میں اجر عظیم سے بھی نوازے گا۔ ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ اللہ کی رضا کی خاطر دنیاوی مفاد کے بغیر جوکوئی مسلمانوں کی حاجات و ضروریات کا خاص خیال رکھے اور انہیں پوری کرے تو اس کا یہ عمل نہایت فضیلت والا ہے، ایسے شخص کی حاجات خود رب العالمین پوری کرتاہے، مزید اسے آخرت میں اجر عظیم سے بھی نوازے گا۔