جامع الترمذي - حدیث 1927

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي شَفَقَةِ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ​ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَخُونُهُ وَلَا يَكْذِبُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ عِرْضُهُ وَمَالُهُ وَدَمُهُ التَّقْوَى هَا هُنَا بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنْ الشَّرِّ أَنْ يَحْتَقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي أَيُّوبَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1927

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر شفقت کابیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ، اس کے ساتھ خیانت نہ کر ے ، اس سے جھوٹ نہ بولے ، اوراس کوبے یارومددگارنہ چھوڑے ، ہرمسلمان کی عزت، دولت اورخون دوسرے مسلمان کے لیے حرام ہے ، تقوی یہاں(دل میں) ہے ، ایک شخص کے براہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو حقیروکم تر سمجھے ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں علی اور ابوایوب رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث میں مسلمانوں کی عزت آبرو اورجان ومال کی حفاظت کرنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات یہ بتائی گئی ہے کہ تقویٰ کا معاملہ انسان کا اندرونی معاملہ ہے، اس کا تعلق دل سے ہے، اس کا حال اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جان سکتا، اس لیے دوسرے مسلمان کو حقیر سمجھتے ہوئے اپنے بارے میں قطعا یہ گمان نہیں کرنا چاہیے کہ میں زہد و تقویٰ کے اونچے مقام پر فائز ہوں، کیوں کہ اس کا صحیح علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔ ۱؎ : اس حدیث میں مسلمانوں کی عزت آبرو اورجان ومال کی حفاظت کرنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات یہ بتائی گئی ہے کہ تقویٰ کا معاملہ انسان کا اندرونی معاملہ ہے، اس کا تعلق دل سے ہے، اس کا حال اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جان سکتا، اس لیے دوسرے مسلمان کو حقیر سمجھتے ہوئے اپنے بارے میں قطعا یہ گمان نہیں کرنا چاہیے کہ میں زہد و تقویٰ کے اونچے مقام پر فائز ہوں، کیوں کہ اس کا صحیح علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے۔