جامع الترمذي - حدیث 1925

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي النَّصِيحَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالنُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1925

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں خیرخواہی اوربھلائی کرنے کا بیان​ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے صلاۃ قائم کرنے،زکاۃ دینے اورہر مسلمان کے ساتھ خیرخواہی کرنے پر بیعت کی ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
تشریح : ۱؎ : مالی اور بدنی عبادتوں میں صلاۃ اور زکاۃ سب سے اصل ہیں، نیز 'لاإلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ'کی شہادت واعتراف کے بعد ارکان اسلام میں یہ دونوں (زکاۃ وصلاۃ) سب سے اہم ہیں اسی لیے ان کا تذکرہ خصوصیت کے ساتھ کیاگیا ہے، اس حدیث سے معلوم ہواکہ خیر خواہی عام وخاص سب کے لیے ہے، طبرانی میں ہے کہ جریر رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کو تین سو درہم کا ایک گھوڑا خریدنے کا حکم دیا، غلام گھوڑے کے ساتھ گھوڑے کے مالک کو بھی لے آیا، جریر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہارا گھوڑا تین سودرہم سے زیادہ قیمت کا ہے، کیا اسے چارسو میں بیچوگے؟ وہ راضی ہوگیا، پھر آپ نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ قیمت کا ہے کیا پانچ سودرہم میں فروخت کروگے، چنانچہ وہ راضی ہوگیا، پھر اسی طرح اس کی قیمت بڑھاتے رہے یہاں تک کہ اسے آٹھ سو درہم میں خریدا، اس سلسلہ میں ان سے عرض کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ پر ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کی بیعت کی ہے۔ ۱؎ : مالی اور بدنی عبادتوں میں صلاۃ اور زکاۃ سب سے اصل ہیں، نیز 'لاإلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ'کی شہادت واعتراف کے بعد ارکان اسلام میں یہ دونوں (زکاۃ وصلاۃ) سب سے اہم ہیں اسی لیے ان کا تذکرہ خصوصیت کے ساتھ کیاگیا ہے، اس حدیث سے معلوم ہواکہ خیر خواہی عام وخاص سب کے لیے ہے، طبرانی میں ہے کہ جریر رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کو تین سو درہم کا ایک گھوڑا خریدنے کا حکم دیا، غلام گھوڑے کے ساتھ گھوڑے کے مالک کو بھی لے آیا، جریر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہارا گھوڑا تین سودرہم سے زیادہ قیمت کا ہے، کیا اسے چارسو میں بیچوگے؟ وہ راضی ہوگیا، پھر آپ نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ قیمت کا ہے کیا پانچ سودرہم میں فروخت کروگے، چنانچہ وہ راضی ہوگیا، پھر اسی طرح اس کی قیمت بڑھاتے رہے یہاں تک کہ اسے آٹھ سو درہم میں خریدا، اس سلسلہ میں ان سے عرض کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ پر ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کی بیعت کی ہے۔