جامع الترمذي - حدیث 1921

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي رَحْمَةِ الصِّبْيَانِ​ ضعيف حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ لَيْثٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا وَيَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَ عَنْ الْمُنْكَرِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنَّا يَقُولُ لَيْسَ مِنْ سُنَّتِنَا لَيْسَ مِنْ أَدَبِنَا و قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ كَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يُنْكِرُ هَذَا التَّفْسِيرَ لَيْسَ مِنَّا يَقُولُ لَيْسَ مِنْ مِلَّتِنَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1921

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں بچوں پر مہربانی کرنے کابیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جوہمارے چھوٹوں پر مہربانی نہ کر ے اورہمارے بڑوں کی عزت نہ کر ے ، معروف (بھلی باتوں) کا حکم نہ دے اور منکر(بری باتوں) سے منع نہ کرے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- محمد بن اسحاق کی عمرو بن شعیب کے واسطہ سے مروی حدیث صحیح ہے، ۳- عبداللہ بن عمروسے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، ۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ کے اس قول 'لیس منا' کا مفہوم یہ ہے 'لیس من سنتنا، لیس من أدبنا' یعنی وہ ہمارے طورطریقہ پرنہیں ہے ،۵- علی بن مدینی کہتے ہیں: یحیی بن سعیدنے کہا: سفیان ثوری اس تفسیرکی تردید کرتے تھے اور اس کا مفہوم یہ بیان کرتے تھے کہ ' لیس منا' سے مراد 'لیس من ملتنا' ہے، یعنی وہ ہماری ملت کا نہیں ہے ۔
تشریح : نوٹ:(سندمیں لیث بن أبي سلیم اور شریک القاضيدونوں ضعیف ہیں، مگر پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں، دیکھیے پچھلی دونوں حدیثیں) نوٹ:(سندمیں لیث بن أبي سلیم اور شریک القاضيدونوں ضعیف ہیں، مگر پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں، دیکھیے پچھلی دونوں حدیثیں)