جامع الترمذي - حدیث 1906

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي حَقِّ الْوَالِدَيْنِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدًا إِلَّا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ وَقَدْ رَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ هَذَا الْحَدِيثَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1906

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں اولاد پر ماں باپ کے حقوق کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' کوئی لڑکا اپنے باپ کا احسان نہیں چکاسکتاہے سوائے اس کے کہ اسے (یعنی باپ کو) غلام پائے اورخرید کر آزادکردے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث صحیح ہے ، ہم اسے صرف سہیل بن ابی صالح کی روایت سے جانتے ہیں، ۲-سفیان ثوری اورکئی لوگوں نے بھی یہ حدیث سہیل بن ابی صالح سے روایت کی ہے ۔
تشریح : ۱؎ : یہ باپ کے احسان کا بدلہ اس لیے ہے کہ غلامی کی زندگی سے کسی کو آزاد کرانا اس سے زیادہ بہترکوئی چیز نہیں ہے، جس کے ذریعہ کوئی کسی دوسرے پر احسان کرے۔ ۱؎ : یہ باپ کے احسان کا بدلہ اس لیے ہے کہ غلامی کی زندگی سے کسی کو آزاد کرانا اس سے زیادہ بہترکوئی چیز نہیں ہے، جس کے ذریعہ کوئی کسی دوسرے پر احسان کرے۔