جامع الترمذي - حدیث 1901

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي عُقُوقِ الْوَالِدَيْنِ​ صحيح حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ قَالَ وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَقَالَ وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو بَكْرَةَ اسْمُهُ نُفَيْعُ بْنُ الْحَارِثِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1901

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں ماں باپ کی نافرمانی اور ان سے قطع تعلق بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ہے​ ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' کیا میں تم لوگوں کو سب سے بڑے کبیرہ گناہ کے بارے میں نہ بتادوں؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا:' اللہ کے ساتھ شرک کرنااورماں باپ کی نافرمانی کرنا' ، راوی کہتے ہیں: آپ اٹھ بیٹھے حالانکہ آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر فرمایا: 'اورجھوٹی گواہی دینا'، یا جھوٹی بات کہنارسول اللہﷺبار بار اسے دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم نے کہا: ' کاش آپ خاموش ہوجاتے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔