أَبْوَابُ الْأَشْرِبَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ جَدَّتِهِ كَبْشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ مِنْ فِي قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا فَقُمْتُ إِلَى فِيهَا فَقَطَعْتُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَيَزِيدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ هُوَ أَخُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ وَهُوَ أَقْدَمُ مِنْهُ مَوْتًا
کتاب: مشروبات( پینے والی چیزوں)کے احکام و مسائل
مشکیزے سے منہ لگا کر پینے کی رخصت کابیان
کبشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہﷺ میرے گھرتشریف لائے ، آپ نے ایک لٹکی ہوئی مشکیزہ کے منہ سے کھڑے ہوکر پانی پیا ، پھر میں مشکیزہ کے منہ کے پاس گئی اور اس کو کاٹ لیا ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تشریح :
۱ ؎ : یعنی اپنے پاس تبرکا رکھنے کے لیے کاٹ کررکھ لیا۔
۱ ؎ : یعنی اپنے پاس تبرکا رکھنے کے لیے کاٹ کررکھ لیا۔