جامع الترمذي - حدیث 1891

أَبْوَابُ الْأَشْرِبَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ​ منكر حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ إِلَى قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ فَخَنَثَهَا ثُمَّ شَرِبَ مِنْ فِيهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَلَا أَدْرِي سَمِعَ مِنْ عِيسَى أَمْ لَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1891

کتاب: مشروبات( پینے والی چیزوں)کے احکام و مسائل مشکیزے سے منہ لگا کر پینے کی رخصت کابیان​ عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا ، آپ ایک لٹکی ہوئی مشکیزہ کے پاس گئے، اسے جھکایا، پھر اس کے منہ سے پانی پیا۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- اس باب میں ام سلیم سے بھی روایت ہے ۔ (جو آگے آرہی ہے)، ۲- اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے ، عبداللہ بن عمرحدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، میں نہیں جانتاہوں کہ انہوں نے عیسیٰ سے حدیث سنی ہے یانہیں۔
تشریح : نوٹ:(سندمیں عبداللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہیں ، اور یہ حدیث پچھلی صحیح حدیث کے برخلاف ہے) نوٹ:(سندمیں عبداللہ بن عمر العمری ضعیف راوی ہیں ، اور یہ حدیث پچھلی صحیح حدیث کے برخلاف ہے)