جامع الترمذي - حدیث 189

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي بَدْءِ الأَذَانِ​ حسن حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا أَصْبَحْنَا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالرُّؤْيَا فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ لَرُؤْيَا حَقٍّ فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَإِنَّهُ أَنْدَى وَأَمَدُّ صَوْتًا مِنْكَ فَأَلْقِ عَلَيْهِ مَا قِيلَ لَكَ وَلْيُنَادِ بِذَلِكَ قَالَ فَلَمَّا سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نِدَاءَ بِلَالٍ بِالصَّلَاةِ خَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَجُرُّ إِزَارَهُ وَهُوَ يَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ فَذَلِكَ أَثْبَتُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ أَتَمَّ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ وَأَطْوَلَ وَذَكَرَ فِيهِ قِصَّةَ الْأَذَانِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْإِقَامَةِ مَرَّةً مَرَّةً وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ رَبِّهِ وَيُقَالُ ابْنُ عَبْدِ رَبٍّ وَلَا نَعْرِفُ لَهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا يَصِحُّ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ الْوَاحِدَ فِي الْأَذَانِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيُّ لَهُ أَحَادِيثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَمُّ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 189

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل اذان کی ابتدا کا بیان​ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نے (مدینہ منورہ میں ایک رات) صبح کی توہم رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور میں نے آپ کو اپنا خواب بتایا ۱؎ توآپ نے فرمایا:' یہ ایک سچا خواب ہے، تم اٹھو بلال کے ساتھ جاؤ وہ تم سے اونچی اور لمبی آواز والے ہیں۔ اور جو تمہیں بتایاگیا ہے ، وہ ان پرپیش کرو، وہ اسے زور سے پکارکرکہیں'، جب عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے بلال رضی اللہ عنہ کی اذان سنی تو اپنا تہ بند کھینچتے ہوئے رسول اللہﷺ کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول!قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بناکربھیجاہے، میں نے (بھی )اسی طرح دیکھا ہے جو انہوں نے کہا، رسول اللہﷺ نے فرمایا:' اللہ کا شکر ہے، یہ بات اور پکی ہوگئی'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، ۳- اورابراہیم بن سعد نے یہ حدیث محمد بن اسحاق سے اس سے بھی زیادہ کامل اورزیادہ لمبی روایت کی ہے۔ اور اس میں انہوں نے اذان کے کلمات کو دودوبار اوراقامت کے کلمات کو ایک ایک بارکہنے کاواقعہ ذکرکیاہے، ۴- عبداللہ بن زید ہی ابن عبدربہ ہیں اور انہیں ابن عبدرب بھی کہاجاتاہے،سوائے اذان کے سلسلے کی اس ایک حدیث کے ہمیں نہیں معلوم کہ ان کی نبی اکرمﷺ سے کوئی اوربھی حدیث صحیح ہے ، البتہ عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی کی کئی حدیثیں ہیں جنہیں وہ نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں، اور یہ عباد بن تمیم کے چچاہیں۔
تشریح : ۱؎ : یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اللہﷺ اورصحابہ کرام کے درمیان ایک رات صلاۃ کے لیے لوگوں کو بلانے کی تدابیرپر گفتگو ہوئی، اسی رات عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے خواب دیکھا اورآکرآپﷺ سے بیان کیا (دیکھئے اگلی حدیث)۔ ۱؎ : یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اللہﷺ اورصحابہ کرام کے درمیان ایک رات صلاۃ کے لیے لوگوں کو بلانے کی تدابیرپر گفتگو ہوئی، اسی رات عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے خواب دیکھا اورآکرآپﷺ سے بیان کیا (دیکھئے اگلی حدیث)۔