جامع الترمذي - حدیث 1889

أَبْوَابُ الْأَشْرِبَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّنَفُّسِ فِي الإِنَاءِ​ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1889

کتاب: مشروبات( پینے والی چیزوں)کے احکام و مسائل پیتے وقت برتن میں سانس لینے کی کراہت کا بیان​ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :' جب تم میں سے کوئی پانی پیئے توبرتن میں سانس نہ چھوڑے' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
تشریح : ۱؎ : یہ حدیث بظاہر انس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے معارض ہے 'أن النبي ﷺ كان يتنفس في الإناء ثلاثا' یعنی نبی اکرم ﷺ برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے، ابوقتادہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی برتن سے پانی پیتے وقت برتن کو منہ سے ہٹائے بغیر برتن میں سانس لیتاہے تو یہ مکروہ ہے، اور انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ﷺ برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے، اور سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے جدارکھتے تھے، اس توجیہ سے دونوں میں کوئی تعارض باقی نہیں رہ جاتا۔ ۱؎ : یہ حدیث بظاہر انس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے معارض ہے 'أن النبي ﷺ كان يتنفس في الإناء ثلاثا' یعنی نبی اکرم ﷺ برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے، ابوقتادہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی برتن سے پانی پیتے وقت برتن کو منہ سے ہٹائے بغیر برتن میں سانس لیتاہے تو یہ مکروہ ہے، اور انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپ ﷺ برتن سے پانی تین سانس میں پیتے تھے، اور سانس لیتے وقت برتن کو منہ سے جدارکھتے تھے، اس توجیہ سے دونوں میں کوئی تعارض باقی نہیں رہ جاتا۔