جامع الترمذي - حدیث 1884

أَبْوَابُ الْأَشْرِبَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّنَفُّسِ فِي الإِنَاءِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَيُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي عِصَامٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا وَيَقُولُ هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَى قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ أَبِي عِصَامٍ عَنْ أَنَسٍ وَرَوَى عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ ثُمَامَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1884

کتاب: مشروبات( پینے والی چیزوں)کے احکام و مسائل پیتے وقت برتن میں سانس لینے کابیان​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اورفرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ ) 'زیادہ خوشگواراورسیراب کن ہوتا ہے ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اسے ہشام دستوائی نے بھی ابوعصام کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، اورعزرہ بن ثابت نے ثمامہ سے، ثمامہ نے انس سے روایت کی ہے ، نبی اکرم ﷺ برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔
تشریح : ۱؎ : معلوم ہواکہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے، اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹاکر سانس لی جائے، اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا، اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی ، دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔ ۱؎ : معلوم ہواکہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے، اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹاکر سانس لی جائے، اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا، اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی ، دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔