جامع الترمذي - حدیث 1882

أَبْوَابُ الْأَشْرِبَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الشُّرْبِ قَائِمًا​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ وَمُغِيرَةُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وَهُوَ قَائِمٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَعْدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1882

کتاب: مشروبات( پینے والی چیزوں)کے احکام و مسائل کھڑے ہوکر پینے کی رخصت کابیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کھڑے ہوکر زمزم کاپانی پیا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں علی ، سعد، عبداللہ بن عمرواورعائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : ممکن ہے ایسا نبی اکرم ﷺ نے بیان جواز کے لیے کیا ہو، اس کابھی امکان ہے کہ بھیڑبھاڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی ہو، یا وہاں خشک جگہ نہ رہی ہو، اس لیے آپ نہ بیٹھے ہوں، یہ عام خیال بالکل غلط ہے کہ زمزم کا پانی کھڑے ہوکر پینا سنت ہے۔ ۱؎ : ممکن ہے ایسا نبی اکرم ﷺ نے بیان جواز کے لیے کیا ہو، اس کابھی امکان ہے کہ بھیڑبھاڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ مل سکی ہو، یا وہاں خشک جگہ نہ رہی ہو، اس لیے آپ نہ بیٹھے ہوں، یہ عام خیال بالکل غلط ہے کہ زمزم کا پانی کھڑے ہوکر پینا سنت ہے۔