جامع الترمذي - حدیث 187

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ فِي الْحَضَرِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَبَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ مِنْ غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا مَطَرٍ قَالَ فَقِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا أَرَادَ بِذَلِكَ قَالَ أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ رَوَاهُ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ وَسَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيُّ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ هَذَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 187

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل حضر (اقامت کی حالت)میں دوصلاتوں کو ایک ساتھ جمع کرنے کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے بغیر خوف اور بارش ۱؎ کے مدینے میں ظہر اور عصر کو ایک ساتھ اور مغرب اور عشاء کوایک ساتھ جمع کیا ۲؎ ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ نبی اکرمﷺ کااس سے کیا منشأ تھی؟کہا: آپﷺ کا منشأیہ تھی کہ آپ اپنی امت کو کسی پریشانی میں نہ ڈالیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۲- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کئی سندوں سے مروی ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے خلاف بھی مرفوعا مروی ہے ۳؎ ۔
تشریح : 1؎ : ابوداود کی روایت میں'في غير خوف ولا سفر'ہے، نیز مسلم کی ایک روایت میں بھی ایسا ہی ہے، خوف ، سفر اور مطر(بارش) تینوں کاذکرایک ساتھ کسی روایت میں نہیں ہے مشہور' من غير خوف ولا سفر'ہے۔ ت ۲؎ : یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ دوصلاۃ کو ایک ساتھ پڑھنا بوقت ضرورت حالت قیام میں بھی جائزہے، لیکن اسے عادت نہیں بنالینی چاہئے ۔ ۳؎ : جسے امام ترمذی آگے نقل کر رہے ہیں، لیکن یہ روایت سخت ضعیف ہے ،اس لیے دونوں حدیثوں میں تعارض ثابت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، اورنہ اس حدیث سے استدلال جائز ہے۔ 1؎ : ابوداود کی روایت میں'في غير خوف ولا سفر'ہے، نیز مسلم کی ایک روایت میں بھی ایسا ہی ہے، خوف ، سفر اور مطر(بارش) تینوں کاذکرایک ساتھ کسی روایت میں نہیں ہے مشہور' من غير خوف ولا سفر'ہے۔ ت ۲؎ : یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ دوصلاۃ کو ایک ساتھ پڑھنا بوقت ضرورت حالت قیام میں بھی جائزہے، لیکن اسے عادت نہیں بنالینی چاہئے ۔ ۳؎ : جسے امام ترمذی آگے نقل کر رہے ہیں، لیکن یہ روایت سخت ضعیف ہے ،اس لیے دونوں حدیثوں میں تعارض ثابت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، اورنہ اس حدیث سے استدلال جائز ہے۔