جامع الترمذي - حدیث 1857

أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ عَلَى الطَّعَامِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّبَّاحِ الْهَاشِمِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ طَعَامٌ قَالَ ادْنُ يَا بُنَيَّ وَسَمِّ اللَّهَ وَكُلْ بِيَمِينِكَ وَكُلْ مِمَّا يَلِيكَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي وَجْزَةَ السَّعْدِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ وَأَبُو وَجْزَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1857

کتاب: کھانے کے احکام ومسائل کھانے پربسم اللہ پڑھنے کا بیان​ عمربن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس گئے ، آپ کے پاس کھانا رکھا تھا ، آپ نے فرمایا:' بیٹے ! قریب ہوجاؤ، بسم اللہ پڑھواوراپنے داہنے ہاتھ سے جو تمہارے قریب ہے اسے کھاؤ ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ہشام بن عروہ سے'عن ابی وجزۃ السعدی عن رجل من مزینۃ عن عمربن ابی سلمۃ' کی سند سے مروی ہے ، اس حدیث کی روایت کرنے میں ہشام بن عروہ کے شاگردوں کا اختلاف ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں: (۱) کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنا چاہیے، اس کا اہم فائدہ جیساکہ بعض احادیث سے ثابت ہے، یہ ہے کہ ایسے کھانے میں شیطان شریک نہیں ہوسکتا، ساتھ ہی اس ذات کے لیے شکریہ کا اظہار ہے جس نے کھانا جیسی نعمت ہمیں عطاکی، (۲) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ آداب طعام میں سے ہے کہ اپنے سامنے اور قریب سے کھا یا جائے، (۳) چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک رکھاجائے، (۴) اس مجلس سے متعلق جو بھی ادب کی باتیں ہوں بچوں کو ان سے واقف کرایا جائے، (۵) کھانا دائیں ہاتھ سے کھایا جائے۔ نوٹ:('ادْنُ' کا لفظ صحیح نہیں ہے ، تراجع الالبانی ۳۵۰) ۱؎ : اس حدیث سے کئی باتیں معلوم ہوئیں: (۱) کھاتے وقت بسم اللہ پڑھنا چاہیے، اس کا اہم فائدہ جیساکہ بعض احادیث سے ثابت ہے، یہ ہے کہ ایسے کھانے میں شیطان شریک نہیں ہوسکتا، ساتھ ہی اس ذات کے لیے شکریہ کا اظہار ہے جس نے کھانا جیسی نعمت ہمیں عطاکی، (۲) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ آداب طعام میں سے ہے کہ اپنے سامنے اور قریب سے کھا یا جائے، (۳) چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک رکھاجائے، (۴) اس مجلس سے متعلق جو بھی ادب کی باتیں ہوں بچوں کو ان سے واقف کرایا جائے، (۵) کھانا دائیں ہاتھ سے کھایا جائے۔ نوٹ:('ادْنُ' کا لفظ صحیح نہیں ہے ، تراجع الالبانی ۳۵۰)