جامع الترمذي - حدیث 1851

أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الزَّيْتِ​ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ وَكَانَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ يَضْطَرِبُ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ فَرُبَّمَا ذَكَرَ فِيهِ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُبَّمَا رَوَاهُ عَلَى الشَّكِّ فَقَالَ أَحْسَبُهُ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُبَّمَا قَالَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعَمَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عُمَرَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1851

کتاب: کھانے کے احکام ومسائل زیتون کا تیل کھانے کا بیان​ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'زیتون کا تیل کھاؤ اوراسے (جسم پر) لگاؤ، اس لیے کہ وہ مبارک درخت ہے ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: اس حدیث کو ہم صرف عبدالرزاق کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ معمرسے روایت کرتے ہیں،۲- عبدالرزاق اس حدیث کی روایت کرنے میں مضطرب ہیں، کبھی وہ اسے مرفوع روایت کرتے ہیں اورکبھی شک کے ساتھ روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں سمجھتاہوں اسے عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے ، اورکبھی کہتے ہیں: زیدبن اسلم سے روایت ہے، وہ اپنے باپ سے اوروہ نبی اکرمﷺ سے مرسل طریقہ سے روایت کرتے ہیں۔ اس سند سے معمر نے بسندزیدبن اسلم عن أبیہ عن النبی ﷺ اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، اس میں انہوں نے عمرکے واسطہ کا ذکرنہیں کیا ۔
تشریح : ۱؎ : کیوں کہ یہ درخت شام کی سرزمین میں کثرت سے پایاجاتاہے، اور شام وہ علاقہ ہے جس کے متعلق رب العالمین کا ارشاد ہے کہ ہم نے اس سرزمین کو ساری دنیا کے لیے بابرکت بنایاہے، کہاجاتاہے کہ اس سرزمین میں ستر سے زیادہ نبی اوررسول پیدا ہوئے انہیں میں ابراہیم علیہ السلام بھی ہیں، چوں کہ یہ درخت ایک بابرکت سرزمین میں اگتا ہے، اس لیے بابرکت ہے، اس لحاظ سے اس کا پھل اور تیل بھی برکت سے خالی نہیں ہے۔ ۱؎ : کیوں کہ یہ درخت شام کی سرزمین میں کثرت سے پایاجاتاہے، اور شام وہ علاقہ ہے جس کے متعلق رب العالمین کا ارشاد ہے کہ ہم نے اس سرزمین کو ساری دنیا کے لیے بابرکت بنایاہے، کہاجاتاہے کہ اس سرزمین میں ستر سے زیادہ نبی اوررسول پیدا ہوئے انہیں میں ابراہیم علیہ السلام بھی ہیں، چوں کہ یہ درخت ایک بابرکت سرزمین میں اگتا ہے، اس لیے بابرکت ہے، اس لحاظ سے اس کا پھل اور تیل بھی برکت سے خالی نہیں ہے۔