جامع الترمذي - حدیث 183

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّلاَةِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الْفَجْرِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَال سَمِعْتُ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَكَانَ مِنْ أَحَبِّهِمْ إِلَيَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَعَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَمُعَاذِ ابْنِ عَفْرَاءَ وَالصُّنَابِحِيِّ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَعَائِشَةَ وَكَعْبِ بْنِ مُرَّةَ وَأَبِي أُمَامَةَ وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ وَيَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ وَمُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ الْفُقَهَاءِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنَّهُمْ كَرِهُوا الصَّلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَأَمَّا الصَّلَوَاتُ الْفَوَائِتُ فَلَا بَأْسَ أَنْ تُقْضَى بَعْدَ الْعَصْرِ وَبَعْدَ الصُّبْحِ قَالَ عَلِيُّ ابْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ شُعْبَةُ لَمْ يَسْمَعْ قَتَادَةُ مِنْ أَبِي الْعَالِيَةِ إِلَّا ثَلَاثَةَ أَشْيَاءَ حَدِيثَ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَبَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى وَحَدِيثَ عَلِيٍّ الْقُضَاةُ ثَلَاثَةٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 183

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل عصر اور فجر کے بعد صلاۃ پڑھنے کی کراہت کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کئی لوگوں سے (جن میں عمر بن خطاب بھی ہیں اور وہ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں) سناکہ رسول اللہﷺ نے فجر کے بعد جب تک کہ سورج نکل نہ آئے ۱؎ اور عصر کے بعد جب تک کہ ڈوب نہ جائے صلاۃ ۲؎ پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابن عباس کی حدیث جسے انہوں نے عمرسے روایت کی ہے، حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، ابن مسعود ،عقبہ بن عامر ،ا بوہریرہ ، ابن عمر، سمرہ بن جندب ، عبداللہ بن عمرو ، معاذ بن عفراء ، صنابحی( نبی اکرمﷺ سے انہوں نے نہیں سناہے) سلمہ بن اکوع، زید بن ثابت ، عائشہ، کعب بن مرہ ، ابوامامہ، عمرو بن عبسہ ، یعلی ابن امیہ اور معاویہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر فقہا کا یہی قول ہے کہ انہوں نے فجر کے بعد سورج نکلنے تک اورعصرکے بعد سورج ڈوبنے تک صلاۃ پڑھنے کومکروہ جانا ہے، رہیں فوت شدہ صلاتیں تو انہیں عصر کے بعد یا فجر کے بعد قضا کرنے میں کوئی حرج نہیں، ۴- شعبہ کہتے ہیں کہ قتادہ نے ابوالعالیہ سے صرف تین چیزیں سنی ہیں۔ ایک عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث جس میں ہے کہ نبی اکرمﷺ نے عصر کے بعد صلاۃ پڑھنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ سورج نہ ڈوب جائے، اور فجرکے بعدبھی جب تک کہ سورج نکل نہ آئے، اور (دوسری) ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث جسے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا :'تم میں سے کسی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ یہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہترہوں اور (تیسری) علی رضی اللہ عنہ کی حدیث کہ قاضی تین قسم کے ہوتے ہیں'۔
تشریح : ۱؎ : بخاری کی روایت میں 'حتى ترتفع الشمس'ہے، دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ اس حدیث میں طلوع سے مراد مخصوص قسم کا طلوع ہے اور وہ سورج کا نیزے کے برابراوپرچڑھ آنا ہے۔ ۲؎ : مذکورہ دونوں اوقات میں صرف سبب والی نفلی صلاتوں سے منع کیاگیاہے ،فرض صلاتوں کی قضاء، تحیۃ المسجد،تحیۃ الوضوء، طواف کی دورکعتیں اورصلاۃ جنازہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ۱؎ : بخاری کی روایت میں 'حتى ترتفع الشمس'ہے، دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ اس حدیث میں طلوع سے مراد مخصوص قسم کا طلوع ہے اور وہ سورج کا نیزے کے برابراوپرچڑھ آنا ہے۔ ۲؎ : مذکورہ دونوں اوقات میں صرف سبب والی نفلی صلاتوں سے منع کیاگیاہے ،فرض صلاتوں کی قضاء، تحیۃ المسجد،تحیۃ الوضوء، طواف کی دورکعتیں اورصلاۃ جنازہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔