جامع الترمذي - حدیث 1826

أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الدَّجَاجِ​ صحيح حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ عَنْ أَبِي الْعَوَّامِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي مُوسَى وَهُوَ يَأْكُلُ دَجَاجَةً فَقَالَ ادْنُ فَكُلْ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ زَهْدَمٍ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَهْدَمٍ وَأَبُو الْعَوَّامِ هُوَ عِمْرَانُ الْقَطَّانُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1826

کتاب: کھانے کے احکام ومسائل مرغی کھانے کا بیان​ زہدم جرمی کہتے ہیں: میں ابوموسیٰ کے پاس گیا ، وہ مرغی کھارہے تھے ، کہا: قریب ہوجاؤاور کھاؤ اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسے کھاتے دیکھا ہے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے ، زہدم سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے ، ہم اسے صرف زہدم ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ دوست کے گھر اس کے کھانے کے وقت میں جانا صحیح ہے، نیز کھانے والے کوچاہیے کہ آنے والے مہمان کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرے ، اگر چہ کھانے کی مقدارکم ہو، اس لیے کہ اجتماعی شکل میں کھانا نزول برکت کا سبب ہے، یہ بھی معلوم ہواکہ مرغ کا گوشت حلا ل ہے۔ ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ دوست کے گھر اس کے کھانے کے وقت میں جانا صحیح ہے، نیز کھانے والے کوچاہیے کہ آنے والے مہمان کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرے ، اگر چہ کھانے کی مقدارکم ہو، اس لیے کہ اجتماعی شکل میں کھانا نزول برکت کا سبب ہے، یہ بھی معلوم ہواکہ مرغ کا گوشت حلا ل ہے۔