أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ مَعَ الْمَجْذُومِ ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشْقَرُ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَا حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ مَجْذُومٍ فَأَدْخَلَهُ مَعَهُ فِي الْقَصْعَةِ ثُمَّ قَالَ كُلْ بِسْمِ اللَّهِ ثِقَةً بِاللَّهِ وَتَوَكُّلًا عَلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ الْمُفَضَّلِ بْنِ فَضَالَةَ وَالْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ هَذَا شَيْخٌ بَصْرِيٌّ وَالْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ شَيْخٌ آخَرُ بَصْرِيٌّ أَوْثَقُ مِنْ هَذَا وَأَشْهَرُ وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَخَذَ بِيَدِ مَجْذُومٍ وَحَدِيثُ شُعْبَةَ أَثْبَتُ عِنْدِي وَأَصَحُّ
کتاب: کھانے کے احکام ومسائل
کوڑھی کے ساتھ کھانے کا بیان
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنے ساتھ پیالے میں داخل کیا، پھر فرمایا:' اللہ کا نام لے کراس پر بھروسہ رکھتے ہوئے اور توکل کرتے ہوئے کھاؤ ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف یونس بن محمد کی روایت سے جانتے ہیں، جسے وہ مفضل بن فضالہ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں، ۲- یہ مفضل بن فضالہ ایک بصری شیخ ہیں، مفضل بن فضالہ ایک دوسرے شیخ بصری ہیں وہ ان سے زیادہ ثقہ اورشہرت کے مالک راوی ہیں، ۳- شعبہ نے اس حدیث کو بطریق : 'حبیب بن الشہید، عن ابن بریدۃ، عن ابن عمر ' روایت کیا ہے کہ انہوں (ابن عمر) نے ایک کوڑھی کا ہاتھ پکڑا، میرے نزدیک شعبہ کی حدیث زیادہ صحیح اورثابت ہے۔
تشریح :
۱؎ : علماء کا کہنا ہے کہ ایسا آپ نے ان لوگوں کو دکھانے کے لیے کیا جو اپنے ایمان و توکل میں قوی ہیں، اور ناپسندیدہ امر پر صبر سے کام لیتے ہیں اور اسے قضا ء وقدر کے حوالہ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جو ناپسنددیدہ امر پرصبر نہیں کرپاتے اور اپنے بارے میں خوف محسوس کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے آپ نے یہ فرمایا: 'فر من المجذوم كما تفر من الأسد' چنانچہ ایسے لوگوں سے بچنا اور اجتناب کرنا مستحب ہے، لیکن واجب نہیں ہے، اور ان کے ساتھ کھانا پینا بیان جواز کے لیے ہے۔
نوٹ:(سند میں مفضل بصری ضعیف راوی ہیں)
۱؎ : علماء کا کہنا ہے کہ ایسا آپ نے ان لوگوں کو دکھانے کے لیے کیا جو اپنے ایمان و توکل میں قوی ہیں، اور ناپسندیدہ امر پر صبر سے کام لیتے ہیں اور اسے قضا ء وقدر کے حوالہ کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جو ناپسنددیدہ امر پرصبر نہیں کرپاتے اور اپنے بارے میں خوف محسوس کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے آپ نے یہ فرمایا: 'فر من المجذوم كما تفر من الأسد' چنانچہ ایسے لوگوں سے بچنا اور اجتناب کرنا مستحب ہے، لیکن واجب نہیں ہے، اور ان کے ساتھ کھانا پینا بیان جواز کے لیے ہے۔
نوٹ:(سند میں مفضل بصری ضعیف راوی ہیں)