أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِ الثُّومِ مَطْبُوخًا حسن حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ أُمَّ أَيُّوبَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَيْهِمْ فَتَكَلَّفُوا لَهُ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ هَذِهِ الْبُقُولِ فَكَرِهَ أَكْلَهُ فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ كُلُوهُ فَإِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَأُمُّ أَيُّوبَ هِيَ امْرَأَةُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ
کتاب: کھانے کے احکام ومسائل پکا ہوا لہسن کھانے کی اجازت کا بیان ام ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی اکرم ﷺ (ہجرت کے بعد) ان کے گھرٹھہرے ، ان لوگوں نے آپ کے لیے پرتکلف کھانا تیارکیا جس میں کچھ ان سبزیوں(گندنا وغیرہ) میں سے تھی ، چنانچہ آپ نے اسے کھانا ناپسندکیا اورصحابہ سے فرمایا:' تم لوگ اسے کھاؤ، اس لیے کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میں ڈرتاہوں کہ میں اپنے رفیق (جبریل) کو تکلیف پہچاؤں'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ،۲- ام ایوب ابوایوب انصاری کی بیوی ہیں۔