جامع الترمذي - حدیث 1805

أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الأَكْلِ مِنْ وَسَطِ الطَّعَامِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْبَرَكَةُ تَنْزِلُ وَسَطَ الطَّعَامِ فَكُلُوا مِنْ حَافَتَيْهِ وَلَا تَأْكُلُوا مِنْ وَسَطِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ إِنَّمَا يُعْرَفُ مِنْ حَدِيثِ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1805

کتاب: کھانے کے احکام ومسائل بیچ سے کھانے کی کراہت کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے ، اس لیے تم لوگ اس کے کناروں سے کھاؤ، بیچ سے مت کھاؤ ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اور صرف عطاء بن سائب کی روایت سے معروف ہے ، اسے شعبہ اورثوری نے بھی عطاء بن سائب سے روایت کیا ہے ،۳- اس باب میں ابن عمرسے بھی روایت ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس میں کھانے کا ادب و طریقہ بتایاگیا ہے کہ درمیان سے مت کھاؤ بلکہ اپنے سامنے اور کنارے سے کھاؤ، کیوں کہ برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے، اور اس برکت سے تاکہ سبھی فائدہ اٹھائیں، دوسری بات یہ ہے کہ ایسا کرنے سے جو حصہ کھانے کا بچ جائے گا وہ صاف ستھرا رہے گا، اور دوسروں کے کام آجائے گا، اس لیے اس کا خیال رکھا جائے۔ ۱؎ : اس میں کھانے کا ادب و طریقہ بتایاگیا ہے کہ درمیان سے مت کھاؤ بلکہ اپنے سامنے اور کنارے سے کھاؤ، کیوں کہ برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے، اور اس برکت سے تاکہ سبھی فائدہ اٹھائیں، دوسری بات یہ ہے کہ ایسا کرنے سے جو حصہ کھانے کا بچ جائے گا وہ صاف ستھرا رہے گا، اور دوسروں کے کام آجائے گا، اس لیے اس کا خیال رکھا جائے۔