جامع الترمذي - حدیث 1790

أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الضَّبِّ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَكْلِ الضَّبِّ فَقَالَ لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَثَابِتِ بْنِ وَدِيعَةَ وَجَابِرٍ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي أَكْلِ الضَّبِّ فَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ أُكِلَ الضَّبُّ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّمَا تَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَذُّرًا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1790

کتاب: کھانے کے احکام ومسائل ضب (گوہ) کھانے کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے ضب (گوہ) کھانے کے بارے میں پوچھاگیا؟ توآپ نے فرمایا:' میں نہ تواسے کھاتاہوں اورنہ حرام کہتا ہوں' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عمر، ابوسعیدخدری، ابن عباس، ثابت بن ودیعہ ، جابر اورعبدالرحمن بن حسنہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- ضب کھانے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے ، بعض اہل علم صحابہ نے رخصت دی ہے،۴- اوربعض نے اسے مکروہ سمجھا ہے ، ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے دسترخوان پرضب کھایا گیا ،رسول اللہ ﷺ نے طبعی کراہیت کی بنا پر اسے چھوڑدیا۔
تشریح : ۱؎ : معلوم ہوا کہ ضب کھانا حلال ہے، بعض روایات میں ہے کہ آپ نے اسے کھانے سے منع فرمایا ہے، لیکن یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ کراہت کی ہے، کیوں کہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اسے کھاؤ یہ حلال ہے، لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے، ضب کا ترجمہ گوہ سانڈااورسوسمار سے کیا جاتاہے ، واضح رہے کہ اگران میں سے کوئی قسم گرگٹ کی نسل سے ہے تو وہ حرام ہے ، زہریلا جانور کیچلی دانت والا پنچہ سے شکارکرنے اور اسے پکڑکرکھانے والے سبھی جانورحرام ہیں۔ایسے ہی وہ جانور جن کی نجاست وخباثت معروف ہے ، لفظ ضب پر تفصیلی بحث کے لیے سنن ابن ماجہ میں انہی ابواب کا مطالعہ کریں۔ ۱؎ : معلوم ہوا کہ ضب کھانا حلال ہے، بعض روایات میں ہے کہ آپ نے اسے کھانے سے منع فرمایا ہے، لیکن یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ کراہت کی ہے، کیوں کہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اسے کھاؤ یہ حلال ہے، لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے، ضب کا ترجمہ گوہ سانڈااورسوسمار سے کیا جاتاہے ، واضح رہے کہ اگران میں سے کوئی قسم گرگٹ کی نسل سے ہے تو وہ حرام ہے ، زہریلا جانور کیچلی دانت والا پنچہ سے شکارکرنے اور اسے پکڑکرکھانے والے سبھی جانورحرام ہیں۔ایسے ہی وہ جانور جن کی نجاست وخباثت معروف ہے ، لفظ ضب پر تفصیلی بحث کے لیے سنن ابن ماجہ میں انہی ابواب کا مطالعہ کریں۔