أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَنْسَى الصَّلاَةَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا وَفِي الْبَاب عَنْ سَمُرَةَ وَأَبِي قَتَادَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَيُرْوَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ قَالَ فِي الرَّجُلِ يَنْسَى الصَّلَاةَ قَالَ يُصَلِّيهَا مَتَى مَا ذَكَرَهَا فِي وَقْتٍ أَوْ فِي غَيْرِ وَقْتٍ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ وَإِسْحَقَ وَيُرْوَى عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّهُ نَامَ عَنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ فَاسْتَيْقَظَ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ فَلَمْ يُصَلِّ حَتَّى غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ إِلَى هَذَا وَأَمَّا أَصْحَابُنَا فَذَهَبُوا إِلَى قَوْلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل آدمی صلاۃ بھول جائے تو کیا کرے؟ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : 'جوشخص صلاۃ بھول جائے تو چاہئے کہ جب یاد آئے پڑھ لے'۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں سمرہ اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کی جاتی ہے کہ انہوں نے اس شخص کے بارے میں جو صلاۃ بھول جائے کہا کہ وہ پڑھ لے جب بھی اسے یادآئے خواہ وقت ہویانہ ہو۔ یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے ، اور ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ عصر میں سوگئے اورسورج ڈوبنے کے وقت اٹھے، تو انہوں نے صلاۃ نہیں پڑھی جب تک کہ سورج ڈوب نہیں گیا۔ اہل کوفہ کے کچھ لوگ اسی طرف گئے ہیں۔ رہے ہمارے اصحاب یعنی محدثین تووہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہی کے قول کی طرف گئے ہیں۔