جامع الترمذي - حدیث 1778

أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي الْمَشْيِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ​ ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا مَشَتْ بِنَعْلٍ وَاحِدَةٍ وَهَذَا أَصَحُّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَكَذَا رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ مَوْقُوفًا وَهَذَا أَصَحُّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1778

کتاب: لباس کے احکام ومسائل ایک جوتا پہن کر چلنے کی رخصت کا بیان​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک جوتاپہن کر چلیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے ۱؎ ،۲- سفیان ثوری اورکئی لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو عبدالرحمن بن قاسم کے واسطہ سے موقوف طریقہ سے روایت کیا ہے اور یہ موقوف روایت زیادہ صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ ـ: یعنی عبدالرحمن بن قاسم کے واسطہ سے سفیان بن عیینہ کی یہ موقوف روایت اس سے ماقبل لیث کی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ لیث کی بنسبت سفیان بن عیینہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ان کا حافظہ قوی ہے، جب کہ لیث آخری عمر میں اپنے حافظہ کے اعتبار سے کمزور ہیں۔ ۱؎ ـ: یعنی عبدالرحمن بن قاسم کے واسطہ سے سفیان بن عیینہ کی یہ موقوف روایت اس سے ماقبل لیث کی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ لیث کی بنسبت سفیان بن عیینہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ان کا حافظہ قوی ہے، جب کہ لیث آخری عمر میں اپنے حافظہ کے اعتبار سے کمزور ہیں۔