جامع الترمذي - حدیث 1770

أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي شَدِّ الأَسْنَانِ بِالذَّهَبِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ وَأَبُو سَعْدٍ الصَّغَانِيُّ عَنْ أَبِي الْأَشْهَبِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ قَالَ أُصِيبَ أَنْفِي يَوْمَ الْكُلَابِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَاتَّخَذْتُ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ فَأَنْتَنَ عَلَيَّ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتَّخِذَ أَنْفًا مِنْ ذَهَبٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ عَنْ أَبِي الْأَشْهَبِ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ وَقَدْ رَوَى سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي الْأَشْهَبِ وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ شَدُّوا أَسْنَانَهُمْ بِالذَّهَبِ وَفِي الْحَدِيثِ حُجَّةٌ لَهُمْ و قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ سَلْمُ بْنُ زَرِينٍ وَهُوَ وَهْمٌ وَزَرِيرٌ أَصَحُّ وَأَبُو سَعْدٍ الصَّغَانِيُّ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُيَسِّرٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1770

کتاب: لباس کے احکام ومسائل دانتوں کوسونے سے باندھنے کا بیان​ "عرفجہ بن اسعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایام جاہلیت میں کلاب ۱ ؎ (ایک لڑائی) کے دن میری ناک کٹ گئی، میں نے چاندی کی ایک ناک لگائی تو اس سے بدبوآنے لگی ، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے مجھے سونے کی ایک ناک لگانے کاحکم دیا ۲؎ ۔اس سند سے بھی ابو شہب سے اسی جیسی حدیث روایت ہے ، امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف عبدالرحمن بن طرفہ کی روایت سے جانتے ہیں،سلیم بن زریرنے بھی عبدالرحمن بن طرفہ سے ابوشہاب کی حدیث جیسی روایت کی ہے،۳- اہل علم میں سے کئی ایک سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے دانتوں کوسونے (کے تار) سے باندھا، اس حدیث میں ان کے لیے دلیل موجودہے ،۴- عبدالرحمن بن مہدی نے (سلم بن زریر کے بجائے ) سلم بن زرین کہاہے ، یہاں ان سے وہم ہواہے وزریر زیادہ صحیح ہے، راوی ابوسعید صغانی کانام محمدبن میسرہے۔"
تشریح : " ۱؎ : عرب کے مشہور جنگوں میں سے ایک جنگ کا نام ہے۔ 2؎ : اسی سے استدلال کرتے ہوئے علماء کہتے ہیں کہ اشد ضرورت کے تحت سونے کی ناک بنانا اور سونے کے تار سے دانت باندھنا صحیح ہے۔" " ۱؎ : عرب کے مشہور جنگوں میں سے ایک جنگ کا نام ہے۔ 2؎ : اسی سے استدلال کرتے ہوئے علماء کہتے ہیں کہ اشد ضرورت کے تحت سونے کی ناک بنانا اور سونے کے تار سے دانت باندھنا صحیح ہے۔"