أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي النَّوْمِ عَنْ الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ ذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَوْمَهُمْ عَنْ الصَّلَاةِ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ صَلَاةً أَوْ نَامَ عَنْهَا فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي مَرْيَمَ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَأَبِي جُحَيْفَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَعَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ وَذِي مِخْبَرٍ وَيُقَالُ ذِي مِخْمَرٍ وَهُوَ ابْنُ أَخِي النَّجَاشِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الرَّجُلِ يَنَامُ عَنْ الصَّلَاةِ أَوْ يَنْسَاهَا فَيَسْتَيْقِظُ أَوْ يَذْكُرُ وَهُوَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ أَوْ عِنْدَ غُرُوبِهَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ يُصَلِّيهَا إِذَا اسْتَيْقَظَ أَوْ ذَكَرَ وَإِنْ كَانَ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ أَوْ عِنْدَ غُرُوبِهَا وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَالشَّافِعِيِّ وَمَالِكٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا يُصَلِّي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَوْ تَغْرُبَ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل صلاۃ سے سوجانے کا بیان ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے نبی اکرمﷺ سے صلاۃ سے اپنے سوجانے کا ذکر کیاتو آپ نے فرمایا: 'سوجانے میں قصور اورکمی نہیں۔ قصوراورکمی تو جاگنے میں ہے ،(کہ جاگتارہے اورنہ پڑھے) لہذا تم میں سے کوئی جب صلاۃ بھول جائے، یاصلاۃ سے سوجائے ، تو جب اسے یاد آئے پڑھ لے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوقتادہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود، ابومریم ، عمران بن حصین ، جبیر بن مطعم ، ابو جحیفہ ، ابوسعید ، عمروبن امیہ ضمری اور ذو مخمر(جنہیں ذومخبربھی کہاجاتاہے، اور یہ نجاشی کے بھتیجے ہیں) رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کے درمیان اس شخص کے بارے میں اختلاف ہے کہ جو صلاۃ سے سوجائے یااسے بھول جائے اورایسے وقت میں جاگے یا اسے یادآئے جوصلاۃ کا وقت نہیں مثلاً سورج نکل رہاہویاڈوب رہاہوتو بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسے پڑھ لے جب جاگے یایادآئے گو سورج نکلنے کا یا ڈوبنے کاوقت ہو،یہی احمد ، اسحاق بن راہویہ ، شافعی اور مالک کا قول ہے۔اوربعض کہتے ہیں کہ جب تک سورج نکل نہ جائے یا ڈوب نہ جائے نہ پڑھے۔ پہلا قول ہی راجح ہے ، کیونکہ یہ صلاۃ سبب والی (قضا)ہے اورسبب والی میں وقت کی پابندی نہیں ہے۔