جامع الترمذي - حدیث 1746

أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي نَقْشِ الْخَاتَمِ​ ضعيف حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ وَالْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ نَزَعَ خَاتَمَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1746

کتاب: لباس کے احکام ومسائل انگوٹھی کے نقش کا بیان​ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب پاخانہ جاتے تو اپنی انگوٹھی اتاردیتے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تشریح : ۱؎ : ایسا اس لیے کرتے تھے کیوں کہ اس پر ' محمد رسول اللہ ' نقش تھا، معلوم ہواکہ پاخانہ پیشاب جاتے وقت اس بات کا خیال رہے کہ اس کے ساتھ ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے جس کی بے حرمتی ہو ، مثلا اللہ اور اس کے رسول کے نام یا آیات قرآنیہ وغیرہ ۔ نوٹ:(بطریق 'الزهري عن أنس' اصل روایت یہ نہیں بلکہ یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی ، پھراسے پھینک دیا، اس روایت میں یا تو بقول امام ابوداود ہمام سے وہم ہوا ہے ، یا بقول البانی اس کے ضعف کا سبب ابن جریج مدلس کا عنعنہ ہے ، انہوں نے خود زہری سے نہیں سنا اور بذریعہ عنعنہ روایت کردیا ہے ، تفصیل کے لیے دیکھئے : ضعیف ابی داودرقم ۴) ۱؎ : ایسا اس لیے کرتے تھے کیوں کہ اس پر ' محمد رسول اللہ ' نقش تھا، معلوم ہواکہ پاخانہ پیشاب جاتے وقت اس بات کا خیال رہے کہ اس کے ساتھ ایسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے جس کی بے حرمتی ہو ، مثلا اللہ اور اس کے رسول کے نام یا آیات قرآنیہ وغیرہ ۔ نوٹ:(بطریق 'الزهري عن أنس' اصل روایت یہ نہیں بلکہ یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی ، پھراسے پھینک دیا، اس روایت میں یا تو بقول امام ابوداود ہمام سے وہم ہوا ہے ، یا بقول البانی اس کے ضعف کا سبب ابن جریج مدلس کا عنعنہ ہے ، انہوں نے خود زہری سے نہیں سنا اور بذریعہ عنعنہ روایت کردیا ہے ، تفصیل کے لیے دیکھئے : ضعیف ابی داودرقم ۴)