جامع الترمذي - حدیث 174

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوَقْتِ الأَوَّلِ مِنْ الْفَضْلِ​ حسن حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً لِوَقْتِهَا الْآخِرِ مَرَّتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَالْوَقْتُ الْأَوَّلُ مِنْ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى فَضْلِ أَوَّلِ الْوَقْتِ عَلَى آخِرِهِ اخْتِيَارُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ فَلَمْ يَكُونُوا يَخْتَارُونَ إِلَّا مَا هُوَ أَفْضَلُ وَلَمْ يَكُونُوا يَدَعُونَ الْفَضْلَ وَكَانُوا يُصَلُّونَ فِي أَوَّلِ الْوَقْتِ قَالَ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَبُو الْوَلِيدِ الْمَكِّيُّ عَنْ الشَّافِعِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 174

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل اوّل وقت میں صلاۃ پڑھنے کی فضیلت کا بیان​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے کوئی صلاۃ اس کے آخری وقت میں دوبار نہیں پڑھی یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دے دی۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے اوراس کی سند متصل نہیں ہے، ۲- شافعی کہتے ہیں: صلاۃ کا اول وقت افضل ہے اورجوچیزیں اوّل وقت کی افضیلت پر دلالت کرتی ہیں منجملہ انہیں میں سے نبی اکرمﷺ ، ابوبکر ، اورعمر رضی اللہ عنہما کا اسے پسندفرمانا ہے۔ یہ لوگ اسی چیزکو معمول بناتے تھے جو افضل ہو اور افضل چیزکونہیں چھوڑتے تھے۔ اوریہ لوگ صلاۃ کو اوّل وقت میں پڑھتے تھے ۔
تشریح : نوٹ:(سندمیں اسحاق بن عمرضعیف ہیں، مگر شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے) نوٹ:(سندمیں اسحاق بن عمرضعیف ہیں، مگر شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)