أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْعِمَامَةِ السَّوْدَاءِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعُمَرَ وَابْنِ حُرَيْثٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَرُكَانَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: لباس کے احکام ومسائل
سیاہ عمامہ (کالی پگڑی) کا بیان
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فتح مکہ کے دن مکہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سرپر سیاہ عمامہ تھا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں علی ، عمر، ابن حریث ، ابن عباس اوررکانہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : اس حدیث سے کالی پگڑی پہننے کا جواز ثابت ہوتاہے، مکمل کالا لباس نہ پہننا بہتر ہے، کیوں کہ یہ ایک مخصوص جماعت کا ماتمی لباس ہے، اس لیے اس کی مشابہت سے بچنا اور اجتناب کرنا ضروری ہے۔
۱؎ : اس حدیث سے کالی پگڑی پہننے کا جواز ثابت ہوتاہے، مکمل کالا لباس نہ پہننا بہتر ہے، کیوں کہ یہ ایک مخصوص جماعت کا ماتمی لباس ہے، اس لیے اس کی مشابہت سے بچنا اور اجتناب کرنا ضروری ہے۔