أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي جَرِّ ذُيُولِ النِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ فَكَيْفَ يَصْنَعْنَ النِّسَاءُ بِذُيُولِهِنَّ قَالَ يُرْخِينَ شِبْرًا فَقَالَتْ إِذًا تَنْكَشِفُ أَقْدَامُهُنَّ قَالَ فَيُرْخِينَهُ ذِرَاعًا لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: لباس کے احکام ومسائل
عورتوں کے دامن لٹکانے کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا، ام سلمہ نے کہا: عورتیں اپنے دامنوں کاکیاکریں؟ ' آپ نے فرمایا:' ایک بالشت لٹکالیں'، انہوں نے کہا: تب توان کے قدم کھل جائیں گے، آپ نے فرمایا:' ایک بالشت لٹکائیں ۱؎ اور اس سے زیادہ نہ لٹکائیں '۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
تشریح :
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ کپڑا لٹکانے کے سلسلہ میں مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ حکم ہے، مردوں کے لیے آدھی پنڈلی تک لٹکانا زیادہ بہتر ہے، تاہم ٹخنوں تک رکھنے کی اجازت ہے، لیکن ٹخنوں کا کھلا رکھنا بے حد ضروری ہے، اس کے برعکس عورتیں نہ صرف ٹخنے بلکہ پاؤں تک چھپائیں گی، خاص طور پر جب وہ باہر نکلیں تو اس کا خیال رکھیں کہ پاؤں پر کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑے ۔
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ کپڑا لٹکانے کے سلسلہ میں مردوں اور عورتوں کے لیے الگ الگ حکم ہے، مردوں کے لیے آدھی پنڈلی تک لٹکانا زیادہ بہتر ہے، تاہم ٹخنوں تک رکھنے کی اجازت ہے، لیکن ٹخنوں کا کھلا رکھنا بے حد ضروری ہے، اس کے برعکس عورتیں نہ صرف ٹخنے بلکہ پاؤں تک چھپائیں گی، خاص طور پر جب وہ باہر نکلیں تو اس کا خیال رکھیں کہ پاؤں پر کسی غیر محرم کی نظر نہ پڑے ۔