جامع الترمذي - حدیث 1729

أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ وَالشَّيْبَانِيِّ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ قَالَ أَتَانَا كِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَنْتَفِعُوا مِنْ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَيُرْوَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ عَنْ أَشْيَاخٍ لَهُمْ هَذَا الْحَدِيثُ وَلَيْسَ الْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ أَنَّهُ قَالَ أَتَانَا كِتَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِشَهْرَيْنِ قَالَ و سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَقُولُ كَانَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ يَذْهَبُ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ لِمَا ذُكِرَ فِيهِ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِشَهْرَيْنِ وَكَانَ يَقُولُ كَانَ هَذَا آخِرَ أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَرَكَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ هَذَا الْحَدِيثَ لَمَّا اضْطَرَبُوا فِي إِسْنَادِهِ حَيْثُ رَوَى بَعْضُهُمْ فَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ عَنْ أَشْيَاخٍ لَهُمْ مِنْ جُهَيْنَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1729

کتاب: لباس کے احکام ومسائل دباغت کے بعدمردارجانوروں کی کھال کے استعمال کا بیان​ عبداللہ بن عکیم کہتے ہیں: ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ کا خط آیا کہ تم لوگ مردہ جانوروں کے چمڑے ۱؎ اورپٹھوں سے فائدے نہ حاصل کرو۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- یہ حدیث عبداللہ بن عکیم سے ان کے شیوخ کے واسطہ سے بھی آئی ہے،۳- اکثراہل علم کااس پر عمل نہیں ہے،۴- عبداللہ بن عکیم سے یہ حدیث مروی ہے ، انہوں نے کہا: ہمارے پاس نبی اکرم ﷺ کاخط آپ کی وفات سے دوماہ پہلے آیا ،۵- میں نے احمد بن حسن کو کہتے سنا، احمد بن حنبل اسی حدیث کو اختیارکرتے تھے اس وجہ سے کہ اس میں آپ کی وفات سے دوماہ قبل کا ذکرہے ، وہ یہ بھی کہتے تھے: یہ نبی اکرم ﷺ کا آخری حکم تھا ،۶- پھراحمدبن حنبل نے اس حدیث کو چھوڑدیا اس لیے کہ راویوں سے اس کی سند میں اضطراب واقع ہے، چنانچہ بعض لوگ اسے عبداللہ بن عکیم سے ان کے جہینہ کے شیوخ کے واسطہ سے روایت کرتے ہیں ۔
تشریح : ۱؎ : دباغت سے پہلے کی حالت پرمحمول ہے، گویا حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ دباغت سے قبل مردہ جانوروں کے چمڑے سے فائدہ اٹھانا صحیح نہیں ہے۔ نوٹ:( نیز ملاحظہ ہو: الإرواء ۳۸، والصحیحۃ ۳۱۳۳، والضعیفۃ ۱۱۸، تراجع الألبانی ۱۵ و ۴۷۰ ) ۱؎ : دباغت سے پہلے کی حالت پرمحمول ہے، گویا حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ دباغت سے قبل مردہ جانوروں کے چمڑے سے فائدہ اٹھانا صحیح نہیں ہے۔ نوٹ:( نیز ملاحظہ ہو: الإرواء ۳۸، والصحیحۃ ۳۱۳۳، والضعیفۃ ۱۱۸، تراجع الألبانی ۱۵ و ۴۷۰ )