جامع الترمذي - حدیث 1728

أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَعْلَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا فِي جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ فَقَدْ طَهُرَتْ قَالَ أَبُو عِيسَى قَالَ الشَّافِعِيُّ أَيُّمَا إِهَابِ مَيْتَةٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ إِلَّا الْكَلْبَ وَالْخِنْزِيرَ وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِنَّهُمْ كَرِهُوا جُلُودَ السِّبَاعِ وَإِنْ دُبِغَ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَشَدَّدُوا فِي لُبْسِهَا وَالصَّلَاةِ فِيهَا قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ إِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ جِلْدُ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ هَكَذَا فَسَّرَهُ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ و قَالَ إِسْحَقُ قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ إِنَّمَا يُقَالُ الْإِهَابُ لِجِلْدِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ وَمَيْمُونَةَ وَعَائِشَةَ وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِيَ عَنْهُ عَنْ سَوْدَةَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يُصَحِّحُ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ وَقَالَ احْتَمَلَ أَنْ يَكُونَ رَوَى ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ مَيْمُونَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ مَيْمُونَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1728

کتاب: لباس کے احکام ومسائل دباغت کے بعدمردارجانوروں کی کھال کے استعمال کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:' جس چمڑے کو دباغت دی گئی ، وہ پاک ہوگیا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- بواسطہ ابن عباس نبی اکرمﷺ سے دوسری سندوں سے بھی اسی طرح مروی ہے، ۳- یہ حدیث ابن عباس سے کبھی میمونہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اور کبھی سودہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے آئی ہے ،۴- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو نبی اکرمﷺ سے مروی ابن عباس کی حدیث اور میمونہ کے واسطہ سے مروی ابن عباس کی حدیث کوصحیح کہتے ہوئے سنا، انہو ں نے کہا: احتمال ہے کہ ابن عباس نے بواسطہ میمونہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہو، اورابن عباس نے نبی اکرم ﷺ سے براہ راست بھی روایت کیا ، اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی، احمداوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے ، ۵- نضربن شمیل نے بھی اس کا یہی مفہوم بیان کیا ہے ، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: نضربن شمیل نے کہا: 'إہاب' اس جانور کے چمڑے کو کہاجاتا ہے ، جس کا گوشت کھایاجاتاہے ،۶- اکثراہل علم کا اسی پر عمل ہے ، وہ کہتے ہیں: مردارکاچمڑا دباغت دینے کے بعد پاک ہوجاتاہے '، ۷- شافعی کہتے ہیں : کتے اورسورکے علاوہ جس مردارجانورکا چمڑا دباغت دیا جائے وہ پاک ہوجائے گا ، انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے ،۸- بعض اہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں نے درندوں کے چمڑوں کو مکروہ سمجھا ہے، اگرچہ اس کو دباغت دی گئی ہو، عبداللہ بن مبارک ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے ، ان لوگوں نے اسے پہننے اوراس میں صلاۃ اداکرنے کو براسمجھا ہے ،۹- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے قول 'أیما إہاب دبغ فقد طہر' کامطلب یہ ہے کہ اس جانورکا چمڑا دباغت سے پاک ہوجائے گا جس کا گوشت کھا یاجاتاہے، ۱۰- اس باب میں سلمہ بن محبق ، میمونہ اورعائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ ہر چمڑا جسے دباغت دیاگیا ہو وہ پاک ہے، لیکن اس عموم سے درندوں کی کھالیں نکل جائیں گی، کیوں کہ اس سلسلہ میں فرمان رسول ہے 'أن رسول الله ﷺ نهى عن جلود السباع' یعنی آپ ﷺ نے درندوں کی کھالوں (کے استعمال) سے منع فرمایاہے، اس حدیث کی بنیاد پر درندوں کی کھالیں ہر صورت میں ناپاک ہی رہیں گی، اور ان کا استعمال ناجائز ہوگا۔ ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ ہر چمڑا جسے دباغت دیاگیا ہو وہ پاک ہے، لیکن اس عموم سے درندوں کی کھالیں نکل جائیں گی، کیوں کہ اس سلسلہ میں فرمان رسول ہے 'أن رسول الله ﷺ نهى عن جلود السباع' یعنی آپ ﷺ نے درندوں کی کھالوں (کے استعمال) سے منع فرمایاہے، اس حدیث کی بنیاد پر درندوں کی کھالیں ہر صورت میں ناپاک ہی رہیں گی، اور ان کا استعمال ناجائز ہوگا۔