جامع الترمذي - حدیث 1720

أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ​ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حُرِّمَ لِبَاسُ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ عَلَى ذُكُورِ أُمَّتِي وَأُحِلَّ لِإِنَاثِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَأَنَسٍ وَحُذَيْفَةَ وَأُمِّ هَانِئٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَجَابِرٍ وَأَبِي رَيْحَانَ وَابْنِ عُمَرَ وَالْبَرَاءِ وَوَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1720

کتاب: لباس کے احکام ومسائل ریشم اورسونے کے حکم کا بیان​ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' ریشم کا لباس اورسونا میری امت کے مردوں پر حرام ہے اور ان کی عورتو ں کے لیے حلال کیا گیا ہے' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عمر، علی، عقبہ بن عامر،انس، حذیفہ ، ام ہانی ، عبداللہ بن عمرو ، عمران بن حصین ، عبداللہ بن زبیر، جابر، ابوریحان ، ابن عمر، براء، اورواثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : مسلمان مردوں کے لیے سونا اور ریشم کے کپڑے حرام ہیں، حرمت کی کئی وجہیں ہیں: کفار ومشرکین سے اس میں مشابہت پائی جاتی ہے،زیب وزینت عورتوں کا خاص وصف ہے، مردوں کے لیے یہ پسندیدہ نہیں، اس پہلو سے یہ دونوں حرام ہیں، اسلام جس سادگی کی تعلیم دیتاہے یہ اس سادگی کے خلاف ہے، حالاں کہ سادگی رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق ایمان کا حصہ ہے، آپ کا ارشاد ہے 'البذاذة من الإيمان ' یعنی سادہ اور بے تکلف رہن سہن اختیار کرنا ایمان کا حصہ ہے، یہ دونوں چیزیں عورتوں کے لیے حلال ہیں، لیکن حلال ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے استعمال میں حد سے تجاوز کیاجائے، اسی طرح یہاں حلت کا تعلق صرف سونے کے زیورات سے ہے، نہ کہ ان سے بنے ہوئے برتنوں سے کیوں کہ سونے (اور چاندی) سے بنے ہوئے برتن سب کے لیے حرام ہیں۔ ۱؎ : مسلمان مردوں کے لیے سونا اور ریشم کے کپڑے حرام ہیں، حرمت کی کئی وجہیں ہیں: کفار ومشرکین سے اس میں مشابہت پائی جاتی ہے،زیب وزینت عورتوں کا خاص وصف ہے، مردوں کے لیے یہ پسندیدہ نہیں، اس پہلو سے یہ دونوں حرام ہیں، اسلام جس سادگی کی تعلیم دیتاہے یہ اس سادگی کے خلاف ہے، حالاں کہ سادگی رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق ایمان کا حصہ ہے، آپ کا ارشاد ہے 'البذاذة من الإيمان ' یعنی سادہ اور بے تکلف رہن سہن اختیار کرنا ایمان کا حصہ ہے، یہ دونوں چیزیں عورتوں کے لیے حلال ہیں، لیکن حلال ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کے استعمال میں حد سے تجاوز کیاجائے، اسی طرح یہاں حلت کا تعلق صرف سونے کے زیورات سے ہے، نہ کہ ان سے بنے ہوئے برتنوں سے کیوں کہ سونے (اور چاندی) سے بنے ہوئے برتن سب کے لیے حرام ہیں۔