جامع الترمذي - حدیث 172

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوَقْتِ الأَوَّلِ مِنْ الْفَضْلِ​ موضوع حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ الْوَلِيدِ الْمَدَنِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَقْتُ الْأَوَّلُ مِنْ الصَّلَاةِ رِضْوَانُ اللَّهِ وَالْوَقْتُ الْآخِرُ عَفْوُ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَى ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أُمِّ فَرْوَةَ لَا يُرْوَى إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَاضْطَرَبُوا عَنْهُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَهُوَ صَدُوقٌ وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 172

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل اوّل وقت میں صلاۃ پڑھنے کی فضیلت کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' صلاۃ اول وقت میں ا للہ کی رضامندی کا موجب ہے اور آخری وقت میں اللہ کی معافی کا موجب ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بھی نبی اکرمﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- اور اس باب میں علی ، ابن عمر، عائشہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- ام فروہ کی (اوپر والی) حدیث (نمبر:۱۷۰) عبداللہ بن عمرعمری ہی سے روایت کی جاتی ہے اور یہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں ہیں، اس حدیث میں لوگ ان سے روایت کرنے میں اضطراب کا شکارہیں اور وہ صدوق ہیں،یحیی بن سعید نے ان کے حفظ کے تعلق سے ان پر کلام کیاہے۔
تشریح : نوٹ:(سند میں عبداللہ بن عمر العمری ضعیف ہیں اوریعقوب بن ولید مدنی کو ائمہ نے کذاب کہا ہے) نوٹ:(سند میں عبداللہ بن عمر العمری ضعیف ہیں اوریعقوب بن ولید مدنی کو ائمہ نے کذاب کہا ہے)