أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْفَيْئِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَال سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِمَّا لَمْ يُوجِفْ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصًا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْزِلُ نَفَقَةَ أَهْلِهِ سَنَةً ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي الْكُرَاعِ وَالسِّلَاحِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ
کتاب: جہاد کے احکام ومسائل
مال فے کا بیان
عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسودکے قبیلہ بنی نضیرکے اموال ان میں سے تھے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو بطور فے ۱؎ عطا کیاتھا ، اس کے لیے مسلمانوں نے نہ تو گھوڑے دوڑائے تھے اورنہ ہی اونٹ، یہ پورے کا پورا مال خالص اللہ کے رسول ﷺ کے لیے تھا ، رسول اللہ ﷺ اپنے گھروالوں کے لیے اس میں سے ایک سال کا خرچ الگ کرلیتے، پھر جوباقی بچتااسے جہاد کی تیاری کے لیے گھوڑوں اورہتھیاروں میں خرچ کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- سفیان بن عیینہ نے اس حدیث کو معمر کے واسطہ سے ابن شہاب سے روایت کیا ہے۔
تشریح :
۱؎ : فئی : وہ مال ہے جو کافروں سے جنگ کیے بغیر مسلمانوں کے ہاتھ آئے، یہ مال آپ کے لیے خاص تھا، مال غنیمت نہ تھا کہ مجاہدین میں تقسیم کیاجاتا۔
۱؎ : فئی : وہ مال ہے جو کافروں سے جنگ کیے بغیر مسلمانوں کے ہاتھ آئے، یہ مال آپ کے لیے خاص تھا، مال غنیمت نہ تھا کہ مجاہدین میں تقسیم کیاجاتا۔