جامع الترمذي - حدیث 1717

أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي دَفْنِ الْقَتِيلِ فِي مَقْتَلِهِ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ قَال سَمِعْتُ نُبَيْحًا الْعَنَزِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ جَاءَتْ عَمَّتِي بِأَبِي لِتَدْفِنَهُ فِي مَقَابِرِنَا فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُدُّوا الْقَتْلَى إِلَى مَضَاجِعِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَنُبَيْحٌ ثِقَةٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1717

کتاب: جہاد کے احکام ومسائل مقتول کو قتل گاہ ہی میں دفن کردینے کا بیان​ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:احدکے دن میری پھوپھی میرے باپ کو لے کر آئیں تاکہ انہیں ہمارے قبرستان میں دفن کریں، تو رسول اللہ ﷺ کے ایک منادی نے پکارا:مقتولوں کو ان کی قتل گاہوں میں لوٹادو(دفن کرو) ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اور نبیح ثقہ ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یہ حکم شہداء کے لیے خاص ہے، حکمت یہ بتائی جاتی ہے کہ یہ شہداء موت و حیات اور بعث و حشر میں بھی ایک ساتھ رہیں، عام میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ اشد ضرورت کے تحت منتقل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، شرط یہ ہے کہ نعش کی بے حرمتی نہ ہو اور آب وہوا کے اثر سے اس میں کوئی تغیر نہ ہو،سعید ابن ابی وقاص کو صحابہ کی موجود گی میں مدینہ منتقل کیا گیاتھا، کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ نوٹ:(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کے را وی نبیح عنزی لین الحدیث ہیں) ۱؎ : یہ حکم شہداء کے لیے خاص ہے، حکمت یہ بتائی جاتی ہے کہ یہ شہداء موت و حیات اور بعث و حشر میں بھی ایک ساتھ رہیں، عام میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ اشد ضرورت کے تحت منتقل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، شرط یہ ہے کہ نعش کی بے حرمتی نہ ہو اور آب وہوا کے اثر سے اس میں کوئی تغیر نہ ہو،سعید ابن ابی وقاص کو صحابہ کی موجود گی میں مدینہ منتقل کیا گیاتھا، کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ نوٹ:(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ورنہ اس کے را وی نبیح عنزی لین الحدیث ہیں)