جامع الترمذي - حدیث 1712

أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُسْتَشْهَدُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْإِيمَانَ بِاللَّهِ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ عَنِّي خَطَايَايَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ قُلْتَ قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَيُكَفِّرُ عَنِّي خَطَايَايَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ إِلَّا الدَّيْنَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ قَالَ لِي ذَلِكَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ جَحْشٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا وَرَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1712

کتاب: جہاد کے احکام ومسائل اللہ کی راہ میں قتل ہونے والے پرقرض ہوتوکیاحکم ہے؟​ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : رسول اللہ ﷺ صحابہ کے بیچ کھڑے ہو کران سے بیان کیا:' اللہ کی راہ میں جہادکرنااوراللہ پر ایمان لاناسب سے افضل عمل ہے' ۱؎ ، (یہ سن کر) ایک آدمی کھڑا ہوا اورعرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ کا کیا خیال ہے اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہوجاؤں،توکیامیر ے گناہ معاف کردیئے جائیں گے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' ہاں اگرتم اللہ کی راہ میں شہیدہوگئے اس حال میں کہ تم صبر کرنے والے ، ثواب کی امید رکھنے والے ہو، آگے بڑھنے والے ہو، پیچھے مڑنے والے نہ ہو'، پھر آپﷺ نے فرمایا:' تم نے کیسے کہا ہے ؟' عرض کیا : آپ کا کیا خیا ل ہے اگر میں اللہ کی راہ میں شہید ہوجاؤں تو کیامیرے گناہ معاف کردیئے جائیں گے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'ہاں اگر تم صبرکرنے والے، ثواب کی امید رکھنے والے ہو اور آگے بڑھنے والے ہوپیچھے مڑنے والے نہ ہو، سوائے قرض کے ۲؎ ، یہ مجھ سے جبریل نے (ابھی)کہا ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بسندسعید المقبری عن ابی ہریرہ عن النبی ﷺ اسی طرح روایت کی ہے ، یحییٰ بن سعید انصاری اورکئی لوگوں نے اس کو بسندسعیدالمقبری عن عبداللہ بن ابی قتادہ عن أبیہ أبی قتادہ عن النبی ﷺ سے روایت کی ہے ، یہ روایت سعید مقبری کی روایت سے جو بواسطہ ابوہریرہ آئی ہے، زیادہ صحیح ہے،۴- اس باب میں انس ، محمد بن جحش اورابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : افضل اعمال کے سلسلہ میں مختلف احادیث میں مختلف اعمال کو افضل بتایاگیا ہے، اس کی مختلف توجیہیں کی گئی ہیں، ان احادیث میں ' أفضل الأعمال ' سے پہلے 'من ' پوشیدہ مانا جائے، مفہوم یہ ہوگا کہ یہ اعمال افضل ہیں، یا ان کا تذکرہ احوال واوقات اور جگہوں کے مختلف ہونے کے اعتبار سے ہے، یہ بھی کہا جاتاہے کہ مخاطب کی روسے مختلف اعمال کی افضلیت کو بیان کیاگیا ہے۔ ۲؎ : یعنی وہ قرض جس کی ادائیگی کی نیت نہ ہو۔ ۱؎ : افضل اعمال کے سلسلہ میں مختلف احادیث میں مختلف اعمال کو افضل بتایاگیا ہے، اس کی مختلف توجیہیں کی گئی ہیں، ان احادیث میں ' أفضل الأعمال ' سے پہلے 'من ' پوشیدہ مانا جائے، مفہوم یہ ہوگا کہ یہ اعمال افضل ہیں، یا ان کا تذکرہ احوال واوقات اور جگہوں کے مختلف ہونے کے اعتبار سے ہے، یہ بھی کہا جاتاہے کہ مخاطب کی روسے مختلف اعمال کی افضلیت کو بیان کیاگیا ہے۔ ۲؎ : یعنی وہ قرض جس کی ادائیگی کی نیت نہ ہو۔