جامع الترمذي - حدیث 1710

أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّحْرِيشِ بَيْنَ الْبَهَائِمِ وَالضَّرْبِ وَالْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ وَالضَّرْبِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1710

کتاب: جہاد کے احکام ومسائل جانوروں کوباہم لڑانے ، مارنے اور ان کے چہرے پر داغنے کی کراہت کا بیان​ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے چہرے پرمارنے اور اسے داغنے سے منع فرمایا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : چہرہ جسم کے اعضاء میں سب سے افضل و اشرف ہے،چہرہ پر مارنے سے بعض حواس ناکام ہوسکتے ہیں، ساتھ ہی چہرہ کے عیب دار ہونے کا بھی خطرہ ہے، اسی لیے مارنے کے ساتھ اس پر کسی طرح کا داغ لگانا بھی ناپسند سمجھا گیا۔ ۱؎ : چہرہ جسم کے اعضاء میں سب سے افضل و اشرف ہے،چہرہ پر مارنے سے بعض حواس ناکام ہوسکتے ہیں، ساتھ ہی چہرہ کے عیب دار ہونے کا بھی خطرہ ہے، اسی لیے مارنے کے ساتھ اس پر کسی طرح کا داغ لگانا بھی ناپسند سمجھا گیا۔