أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الإِمَامِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ فَالْأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ وَمَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُ وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ أَلَا فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي مُوسَى وَحَدِيثُ أَبِي مُوسَى غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَحَدِيثُ أَنَسٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ حَكَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ بَشَّارٍ الرَّمَادِيُّ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنِي بِذَلِكَ مُحَمَّدٌ بِنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ بَشَّارٍ قَالَ وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَهَذَا أَصَحُّ قَالَ مُحَمَّدٌ وَرَوَى إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ سَائِلٌ كُلَّ رَاعٍ عَمَّا اسْتَرْعَاهُ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ هَذَا غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَإِنَّمَا الصَّحِيحُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا
کتاب: جہاد کے احکام ومسائل
امام اور حاکم کی ذمہ داریوں کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:' تم میں سے ہرآدمی نگہبان ہے اوراپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے ، چنانچہ لوگوں کا امیر ان کا نگہبان ہے اور وہ اپنی رعایا کے بارے میں جواب دہ ہے ، اسی طرح مرداپنے گھروالوں کا نگہبان ہے اور ان کے بارے میں جواب دہ ہے ،عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگہبان ہے اور اس کے بارے میں جواب دہ ہے، غلام اپنے مالک کے مال کا نگہبان ہے اوراس کے بارے میں جواب دہ ہے' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمرکی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں ابوہریرہ ، انس اورابوموسیٰ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- ابوموسیٰ کی حدیث غیرمحفوظ ہے، اور انس کی حدیث بھی غیرمحفوظ ہے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اسے ابرہیم بن بشاررمادی نے بسندسفیان بن عیینہ عن برید بن عبداللہ بن ابی بردہ عن ابی موسیٰ عن النبیﷺ روایت کیا ہے، اس حدیث کوکئی لوگوں نے بسندسفیان عن بریدعن ابی بردہ عن النبی ﷺ مرسل طریقہ سے روایت کی ہے ، مگر یہ مرسل روایت زیادہ صحیح ہے۔ محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: اسحاق بن ابراہیم نے بسندمعاذ بن ہشام عن أبیہ عن قتادہ عن انس عن النبی ﷺ روایت کی ہے : بے شک اللہ تعالیٰ ہرنگہبان سے پوچھے گا اس چیز کے بارے میں جس کی نگہبانی کے لیے اس کو رکھا ہے ، امام ترمذی کہتے ہیں: میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا : یہ روایت غیرمحفوظ ہے ، صحیح وہی ہے جو 'عن معاذ بن ہشام، عن أبیہ، عن قتادۃ، عن الحسن؛ عن النبی ﷺ'کی سند سے مرسل طریقہ سے آئی ہے۔
تشریح :
۱؎ : یعنی جو جس چیز کا ذمہ دار ہے اس سے اس چیز کے متعلق باز پرس بھی ہوگی، اب یہ ذمہ دار کا کام ہے کہ اپنے متعلق یہ احساس و خیال رکھے کہ اسے اس ذمہ دار ی کا حساب وکتاب بھی دینا ہے۔
۱؎ : یعنی جو جس چیز کا ذمہ دار ہے اس سے اس چیز کے متعلق باز پرس بھی ہوگی، اب یہ ذمہ دار کا کام ہے کہ اپنے متعلق یہ احساس و خیال رکھے کہ اسے اس ذمہ دار ی کا حساب وکتاب بھی دینا ہے۔