جامع الترمذي - حدیث 1703

أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الأَجْرَاسِ عَلَى الْخَيْلِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ وَلَا جَرَسٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَأُمِّ حَبِيبَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1703

کتاب: جہاد کے احکام ومسائل گھوڑوں کے گلے میں گھنٹیاں لٹکانے کی کراہت کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' فرشتے مسافروں کی اس جماعت کے ساتھ نہیں رہتے ہیں جس میں کتایا گھنٹی ہو' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر، عائشہ، ام حبیبہ اورام سلمہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : ایسے کتے جو شکار یانگرانی کے لیے ہوں وہ اس سے مستثنیٰ ہیں، گھوڑے کے گلے میں گھنٹی لٹکانے سے دشمن کو گھوڑے کے مالک کی بابت اطلاع ہوجاتی ہے، اس لیے اسے ناپسند کیاگیا، اور گھنٹی سے مراد ہر وہ چیز ہے جو جانور کی گردن میں لٹکادی جائے تو حرکت کے ساتھ آواز ہوتی رہے۔ ۱؎ : ایسے کتے جو شکار یانگرانی کے لیے ہوں وہ اس سے مستثنیٰ ہیں، گھوڑے کے گلے میں گھنٹی لٹکانے سے دشمن کو گھوڑے کے مالک کی بابت اطلاع ہوجاتی ہے، اس لیے اسے ناپسند کیاگیا، اور گھنٹی سے مراد ہر وہ چیز ہے جو جانور کی گردن میں لٹکادی جائے تو حرکت کے ساتھ آواز ہوتی رہے۔