جامع الترمذي - حدیث 1700

أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرِّهَانِ وَالسَّبَقِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا سَبَقَ إِلَّا فِي نَصْلٍ أَوْ خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1700

کتاب: جہاد کے احکام ومسائل گھڑدوڑ میں شرط لگانے کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ فرمایا:' مقابلہ صرف تیر، اونٹ اور گھوڑوں میں جائز ہے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تشریح : ۱؎ : بشرطیکہ یہ انعام کا مال مقابلے میں حصہ لینے والوں کی طرف سے نہ ہو، اگر ان کی طرف سے ہے تو یہ قمار و جوا ہے جو جائز نہیں ہے، معلوم ہواکہ مقررہ انعام کی صورت میں مقابلے کرانا درست ہے، لیکن یہ مقابلے صرف انہی کھیلوں میں جائز ہیں، جن کے ذریعہ نوجوانوں میں جنگی ودفاعی ٹرینگ ہو، کبوتر بازی، غلیل بازی، پتنگ بازی وغیرہ کے مقابلے تو سراسر ذہنی عیاشی کے سامان ہیں، موجودہ دور کے کھیل بھی بے کار ہی ہیں۔ ۱؎ : بشرطیکہ یہ انعام کا مال مقابلے میں حصہ لینے والوں کی طرف سے نہ ہو، اگر ان کی طرف سے ہے تو یہ قمار و جوا ہے جو جائز نہیں ہے، معلوم ہواکہ مقررہ انعام کی صورت میں مقابلے کرانا درست ہے، لیکن یہ مقابلے صرف انہی کھیلوں میں جائز ہیں، جن کے ذریعہ نوجوانوں میں جنگی ودفاعی ٹرینگ ہو، کبوتر بازی، غلیل بازی، پتنگ بازی وغیرہ کے مقابلے تو سراسر ذہنی عیاشی کے سامان ہیں، موجودہ دور کے کھیل بھی بے کار ہی ہیں۔