جامع الترمذي - حدیث 1699

أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرِّهَانِ وَالسَّبَقِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْرَى الْمُضَمَّرَ مِنْ الْخَيْلِ مِنْ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ وَبَيْنَهُمَا سِتَّةُ أَمْيَالٍ وَمَا لَمْ يُضَمَّرْ مِنْ الْخَيْلِ مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ وَبَيْنَهُمَا مِيلٌ وَكُنْتُ فِيمَنْ أَجْرَى فَوَثَبَ بِي فَرَسِي جِدَارًا قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1699

کتاب: جہاد کے احکام ومسائل گھڑدوڑ میں شرط لگانے کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے تضمیر کیے ہوئے گھوڑوں کی مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک دوڑکرائی، ان دونوں کے درمیان چھ میل کا فاصلہ ہے ، اورجو تضمیر کیے ہوئے نہیں تھے ان کو ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک گھڑ دوڑ کرائی، ان دونوں کے درمیان ایک میل کا فاصلہ ہے، گھڑدوڑ کے مقابلہ میں میں بھی شامل تھا، چنانچہ میرا گھوڑا مجھے لے کر ایک دیوار کودگیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ثوری کی روایت سے یہ حدیث صحیح حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ، جابر، عائشہ اورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے جہاد کی تیاری کے لیے گھڑدوڑ ، تیر اندازی، اور نیزہ بازی کا جواز ثابت ہوتا ہے، نبی اکرمﷺ کے دور میں عموماً یہی چیزیں جنگ میں کام آتی تھیں، حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے ضرورت ہے کہ آج کے دور میں راکٹ ، میزائل، ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں چلانے کاتجربہ حاصل کیاجائے، ساتھ ہی بندوق توپ اور ہرقسم کے جدید جنگی آلات کی تربیت حاصل کی جائے۔ ۱؎ : اس حدیث سے جہاد کی تیاری کے لیے گھڑدوڑ ، تیر اندازی، اور نیزہ بازی کا جواز ثابت ہوتا ہے، نبی اکرمﷺ کے دور میں عموماً یہی چیزیں جنگ میں کام آتی تھیں، حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے ضرورت ہے کہ آج کے دور میں راکٹ ، میزائل، ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں چلانے کاتجربہ حاصل کیاجائے، ساتھ ہی بندوق توپ اور ہرقسم کے جدید جنگی آلات کی تربیت حاصل کی جائے۔