جامع الترمذي - حدیث 1693

أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمِغْفَرِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ فَقِيلَ لَهُ ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ فَقَالَ اقْتُلُوهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُ كَبِيرَ أَحَدٍ رَوَاهُ غَيْرَ مَالِكٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1693

کتاب: جہاد کے احکام ومسائل خود کا بیان​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ فتح مکہ کے سال مکہ داخل ہوے تو آپ کے سرپر خودتھا ، آپ سے کہا گیا : ابن خطل ۱؎ کعبہ کے پردوں میں لپٹاہواہے؟آپ نے فرمایا:' اسے قتل کردو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- ہم میں سے اکثر لوگوں کے نزدیک زہری سے مالک کے علاوہ کسی نے اسے روایت نہیں کی ہے۔
تشریح : ۱؎ : ابن خطل کانام عبداللہ یا عبدالعزی تھا، نبی اکرم ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا:' جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کردیاجائے'، اس کے بعد کچھ لوگوں کانام لیا، ان میں ابن خطل کانام بھی تھا، آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ 'جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کردیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں' ، ابن خطل مسلمان ہوا تھا، رسول اللہ ﷺ نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کردیا، ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا،اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا، اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کرکے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا، اتفاق سے وہ غلام سوگیا، اور جب بیدار ہواتو کھانا تیار نہیں تھا، چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کردیا، اور مرتد ہوکر مشرک ہوگیا، اس کے پاس دوگانے بجانے والی لونڈیاں تھیں، یہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخیاں کیاکرتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ آپ نے اسے قتل کردینے کا حکم دیا۔ ۱؎ : ابن خطل کانام عبداللہ یا عبدالعزی تھا، نبی اکرم ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا:' جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کردیاجائے'، اس کے بعد کچھ لوگوں کانام لیا، ان میں ابن خطل کانام بھی تھا، آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ 'جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کردیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں' ، ابن خطل مسلمان ہوا تھا، رسول اللہ ﷺ نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کردیا، ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا،اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا، اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کرکے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا، اتفاق سے وہ غلام سوگیا، اور جب بیدار ہواتو کھانا تیار نہیں تھا، چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کردیا، اور مرتد ہوکر مشرک ہوگیا، اس کے پاس دوگانے بجانے والی لونڈیاں تھیں، یہ آپ ﷺ کی شان میں گستاخیاں کیاکرتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ آپ نے اسے قتل کردینے کا حکم دیا۔