جامع الترمذي - حدیث 169

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مِنْ الرُّخْصَةِ فِي السَّمَرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْمُرُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ فِي الْأَمْرِ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ وَأَنَا مَعَهُمَا وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَوْسِ بْنِ حُذَيْفَةَ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُعْفِيٍّ يُقَالُ لَهُ قَيْسٌ أَوْ ابْنُ قَيْسٍ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ فِي قِصَّةٍ طَوِيلَةٍ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ فِي السَّمَرِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ فَكَرِهَ قَوْمٌ مِنْهُمْ السَّمَرَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ وَرَخَّصَ بَعْضُهُمْ إِذَا كَانَ فِي مَعْنَى الْعِلْمِ وَمَا لَا بُدَّ مِنْهُ مِنْ الْحَوَائِجِ وَأَكْثَرُ الْحَدِيثِ عَلَى الرُّخْصَةِ قَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا سَمَرَ إِلَّا لِمُصَلٍّ أَوْ مُسَافِرٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 169

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل عشاء کے بعد بات چیت کرنے کی رخصت کا بیان​ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ مسلمانوں کے بعض معاملات میں سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رات میں گفتگوکرتے اور میں ان دونوں کے ساتھ ہوتا تھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، اوس بن حذیفہ اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام اورتابعین اوران کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم نے عشاء کے بعد بات کرنے کے سلسلہ میں اختلاف کیاہے۔ کچھ لوگوں نے عشاء کے بعد بات کرنے کو مکروہ جانا ہے اورکچھ لوگوں نے اس کی رخصت دی ہے، بشرطیکہ یہ کوئی علمی گفتگو ہو یاکوئی ایسی ضرورت ہوجس کے بغیرچارہ نہ ہو ۱؎ اور اکثر احادیث رخصت کے بیان میں ہیں ،نیزنبی اکرمﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا :' بات صرف وہ کرسکتا ہے جوصلاۃِعشاء کا منتظرہویا مسافر ہو'۔
تشریح : ۱؎ : رہے ایسے کام جن میں کوئی دینی اورعلمی فائدہ یاکوئی شرعی غرض نہ ہومثلاً کھیل کود،تاش بازی، شطرنج کھیلنا ،ٹیلی ویژن اور ریڈیووغیرہ دیکھنا، سننا تو یہ ویسے بھی حرام، لغو اورمکروہ کام ہیں، عشاء کے بعد ان میں مصروف رہنے سے ان کی حرمت یا کراہت اور بڑھ جاتی ہے۔ ۱؎ : رہے ایسے کام جن میں کوئی دینی اورعلمی فائدہ یاکوئی شرعی غرض نہ ہومثلاً کھیل کود،تاش بازی، شطرنج کھیلنا ،ٹیلی ویژن اور ریڈیووغیرہ دیکھنا، سننا تو یہ ویسے بھی حرام، لغو اورمکروہ کام ہیں، عشاء کے بعد ان میں مصروف رہنے سے ان کی حرمت یا کراہت اور بڑھ جاتی ہے۔