أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْفِطْرِ عِنْدَ الْقِتَالِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ قَزَعَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ لَمَّا بَلَغَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ مَرَّ الظَّهْرَانِ فَآذَنَنَا بِلِقَاءِ الْعَدُوِّ فَأَمَرَنَا بِالْفِطْرِ فَأَفْطَرْنَا أَجْمَعُونَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ
کتاب: جہاد کے احکام ومسائل
لڑائی کے وقت صوم نہ رکھنے کا بیان
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: فتح مکہ کے سال جب نبی اکرمﷺ مرالظہران ۱؎ پہنچے اورہم کو دشمن سے مقابلہ کی خبردی تو آپ نے صوم توڑنے کا حکم دیا ، لہذا ہم سب لوگوں نے صوم توڑدیا ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عمرسے بھی روایت ہے ۔
تشریح :
۱؎ : مکہ اور عسفان کے درمیان ایک وادی کانام ہے۔
۲؎ : اگر مجاہدین ایسے مقام تک پہنچ چکے ہیں جس سے آگے دشمن سے ملاقات کا ڈرہے تو ایسی صورت میں صوم توڑدینا بہتر ہے، اور اگریہ امریقینی ہے کہ دشمن آگے مقابلہ کے لیے موجود ہے تو صوم توڑدینا ضروری ہے۔
۱؎ : مکہ اور عسفان کے درمیان ایک وادی کانام ہے۔
۲؎ : اگر مجاہدین ایسے مقام تک پہنچ چکے ہیں جس سے آگے دشمن سے ملاقات کا ڈرہے تو ایسی صورت میں صوم توڑدینا بہتر ہے، اور اگریہ امریقینی ہے کہ دشمن آگے مقابلہ کے لیے موجود ہے تو صوم توڑدینا ضروری ہے۔