جامع الترمذي - حدیث 1676

أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي غَزَوَاتِ النَّبِيِّ ﷺ وَكَمْ غَزَٰی صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ وَأَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ كُنْتُ إِلَى جَنْبِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَقِيلَ لَهُ كَمْ غَزَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةٍ قَالَ تِسْعَ عَشْرَةَ فَقُلْتُ كَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَهُ قَالَ سَبْعَ عَشْرَةَ قُلْتُ أَيَّتُهُنَّ كَانَ أَوَّلَ قَالَ ذَاتُ الْعُشَيْرِ أَوْ الْعُشَيْرَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1676

کتاب: جہاد کے احکام ومسائل نبی اکرم ﷺ کے غزوات کا ذکراوران کی تعداد کا بیان​ ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ میں زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے بغل میں تھا کہ ان سے پوچھاگیا: نبی اکرم ﷺ نے کتنے غزوات کیے؟ کہا: انیس ۱؎ ، میں نے پوچھا: آپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کتنے غزوات میں شریک رہے ؟ کہا: سترہ میں،میں نے پوچھا: کون ساغزوہ پہلے ہواتھا؟ کہا: ذات العشیریاذات العُشیرہ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : مراد وہ غزوات ہیں جن میں نبی اکرم ﷺ خود شریک رہے، خواہ قتال کیا ہو یانہ کیا ہو، صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوات کی تعداد اکیس(۲۱) ہے، ایسی صورت میں ممکن ہے زید بن ارقم نے دوکا تذکرہ جنہیں غزوہ ابوا اور غزوہ بواط کہاجاتاہے اس لیے نہ کیا ہو کہ ان کا معاملہ ان دونوں کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے ان سے مخفی رہ گیا ہو۔ ۱؎ : مراد وہ غزوات ہیں جن میں نبی اکرم ﷺ خود شریک رہے، خواہ قتال کیا ہو یانہ کیا ہو، صحیح مسلم میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوات کی تعداد اکیس(۲۱) ہے، ایسی صورت میں ممکن ہے زید بن ارقم نے دوکا تذکرہ جنہیں غزوہ ابوا اور غزوہ بواط کہاجاتاہے اس لیے نہ کیا ہو کہ ان کا معاملہ ان دونوں کے چھوٹے ہونے کی وجہ سے ان سے مخفی رہ گیا ہو۔